مردان(مانیٹرنگ ڈیسک) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مردان میں زیادتی کے بعد 4 سالہ اسما کو قتل کرنے والے مجرم محمد نبی کو عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔ تفصیلات کے مطابق مردان کے گاوں گوجر گڑھی کے علاقے جندر پار کی 4 سالہ بچی اسما کی لاش 15 جنوری کو گھر کے قریب کھیتوں سے برآمد ہوئی تھی، جس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تصدیق ہوئی تھی کہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔
بعدازاں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے بچی کے قتل کا ازخود نوٹس لیا تھا۔دوسری جانب بچی کے قتل کے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے 145 افراد کے ڈی این اے کے نمونے پنجاب فرانزک لیب بھیجے اور بچی کا ڈی این اے میچ ہونے کے بعد مجرم محمد نبی کو گرفتار کرکے 7 فروری کو اسے میڈیا کے سامنے پیش کیا تھا۔اس موقع پر آر پی او مردان نے بتایا تھا کہ 15 سالہ محمد نبی مقتولہ کا قریبی رشتہ دار اور ایک ریسٹورنٹ میں کام کرتا تھا۔ آر پی او مردان ڈاکٹر میاں سعید نے ملزم کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ محمد نبی نامی ایک 15سالہ لڑکا ہے، جو ریسٹورنٹ پر کام کرتا ہے۔ملزم نے اعتراف جرم کر لیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملزم کے ایک ساتھی نے بھی اسما کے قتل کا اعتراف جرم کیا۔ آر پی او مردان نے بتایا کہ ملزم نے بچی کے منہ پر ہاتھ رکھ کر قتل کیا۔ملزم نے بچی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن بچی نے چیخیں مارنا شروع کر دی۔جس کے بعد ملزم نے پکڑے جانے کے ڈر سے بچی کو قتل کر دیا۔اسما زیادتی کیس حل ہونے اور ملزم کی گرفتاری پر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے بھی خیبرپختونخواہ پولیس کی تعریف کی اور ان کی کارکردگی کو سراہا۔