اسلام آباد(وقاص بخاری سے)احتساب عدالت اسلام آباد کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا سنا دی گئی ہے۔ کیپٹن صفدر نے گزشتہ روز راولپنڈی میں سیاسی پاور شو کے بعد نیب حکام کو اپنی گرفتاری پیش کر دی ہے اور آج صبح ان کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے انہیں اڈیالہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
نواز شریف اور مریم نواز لندن میں موجود ہونے کی وجہ سے پاکستانی قانون سے دور ہیں تاہم انہوں نے بھی بروز جمعہ وطن واپسی کا اعلان کر دیا ہے اور نیب حکام کی جانب سے بھی ان کی ائیرپورٹ پر اترتے ہی گرفتاریوں کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں ، ایک خبر یہ بھی ہے کہ نقص امن کے خطرے کے پیش نظر ان کی فلائٹ کو لاہور کے بجائے راولپنڈی یا کسی اور شہر میں اتارا جا سکتا ہے اور اس کے بعد ان کو گرفتار کیا جائے گا۔ آج صبح کیپٹن صفدر کو انتہائی سکیورٹی میں بکتر بند گاڑی میں احتساب عدالت تک لایا گیا جہاں ان کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو بھی ائیرپورٹ سے گرفتاری کے بعد بکتر بند گاڑی اور انتہائی سکیورٹی میں نیب آفس منتقل کیا جائے گا جہاں ان کا طبی معائنہ کیا جائے گا اور اس حوالے سے ڈاکٹرز کی ٹیم کو بھی تیار رہنے کی ہدایت کر دی گئی ہے جبکہ صبح کو بکتر بند گاڑی اور انتہائی سکیورٹی میں ان کو ہتھکڑیوں میں احتساب عدالت کے روبرو پیش کیا جائے گا جہاں احتساب عدالت فیصلہ کرے گی کہ ان کو پاکستان کی کس جیل میں رکھا جائے گا۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق لاہور ائیرپورٹ سے گرفتاری کیلئے نیب حکام نے لائحہ عمل تیار کر لیا ہے اور ن لیگی کارکنوں کی جانب سے مزاحمت کے پیش نظر انتظامیہ کو
بھی آن بورڈ لے لیا گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق لاہور ائیرپورٹ سے گرفتاری کی صورت میں مشرف دور میں نواز شریف کی وطن واپسی والا پلان عمل میں لایا جائے گا جس میں تمام راستوں کو بلاک کر کے ن لیگی کارکنوں کی ائیرپورٹ تک رسائی کو روکا جائے گا جبکہ اس حوالے سے پولیس کی بھی مدد لی جائے گی اور پولیس کے دستے کسی بھی مزاحمت کی صورت میں کردار ادا کریں گے اور واٹر کینن اور آنسو گیس کے استعمال پر بھی غور کیاجارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق انتخابات کے پیش نظر نیب حکام اور انتظامیہ شش و پنج میں مبتلا ہے کہ اگر کوئی سخت اقدام اٹھایا گیا تو ہمدردیاں ن لیگ کو مل سکتی ہیں جبکہ کسی ناخوشگوار واقعہ کی صورت میں لینے کے دینے بھی پڑ سکتے ہیں۔