لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک ) دس ماہ کے ٹرائل کے بعد بالا آخراحتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ احتساب عدالت کے فیصلے کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال قید کی سزا اورجعلی دستاویزات تیار کرنے پر دھوکہ دہی ثابت ہونے پر ، مریم نواز کو 7 سال قید کی سزا سنا دی گئی جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔ عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں سزا کے ساتھ ساتھ نواز شریف پر 8 ملین پاؤنڈ جرمانہ اور مریم نواز شریف پر 2 ملین پاؤنڈ جرمانہ بھی عائد کیا۔
عدالت نے جائیدادضبط کرنے اور اسے فروخت کر کے رقم قومی خزانے میں جمع کروانے کا حکم بھی دیا۔اب نواز شریف اور مریم نواز ایک لمبا عرصہ جیل میں گزاریں گے۔تحریک انصاف ایک طرف نواز شریف کو سزا ہونے پر خوش ہے۔تو دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے کچھ رہنماؤں کو اس بات کا خدشہ ہے کہ کہیں ن لیگ ہمدردی کا ووٹ حاصل کر کے دوبارہ عوامی عدالت میں سرخرو نہ ہو جائے۔پی ٹی آئی کو یہ بھی خدشات لاحق ہیں اب جب کہ انتخابات میں کچھ روز ہی باقی رہ گئے ہیں تو کہیں ن لیگ نواز شریف اور مریم نواز کی سزاؤں کو اپنا ووٹ بنک بڑھانے کے لیے استعمال کرنے میں کامیاب نہ ہو جائے۔سیاسی مبصرین کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کو جیل بھیجنے کے عدالتی فیصلے کو دنیا بھر کے میڈیا نے نمایاں کوریج دی ہے عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر نواز شریف وطن واپس آکر جیل چلے گئے تو ن لیگ کو ہمدردی میں زیادہ ووٹ ملیں گے۔جب کہ ایک برطانوی خبر نے بھی نواز شریف کی سزا کو ان کے حق میں بہتر قرار دے دیا ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق عدالتی فیصلے کے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔نواز شریف اگر وطن واپس آکر گرفتار ہوگئے تو ہمدردی کی صورت میں انہیں ووٹ زیادہ ملنے کا امکان ہے جب کہ اگر وہ وطن واپس نہ آئے تو ان کا ووٹ بنک کم ہو سکتا ہے۔
بی بی سی نے نواز شریف کی سزا کی خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ سب نظریں نواز شریف کے اگلے اقدام پر لگی ہوئی ہیں اگر وہ وطن واپس آکر جیل چلے جاتے ہیں تو ان کا یہ عمل ن لیگ کی انتخابی مہم کو متحرک کرنے کا باعث بنے گا اور انہیں ہمدردری کی صورت میں ووٹ پڑسکتے ہیں اور نہ آنے کی صورت میں ن لیگ کو نقصان ہو گا۔لیکن اب نواز شریف اور ان کی صاحبزادی نے جمعے کے روز پاکستان واپس آنے کا اعلان کر دیا ہے۔جس کے بعد دونوں مجرموں کو ائیرپورٹ سے ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔ن لیگی رہنما حمزہ شہباز نے بھی کارکنوں کو ائیرپورٹ پر پہنچنے کی درخواست کی ہے۔۔ن لیگ یہ توقع کر رہی ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز لوگوں کے ایک ہجوم میں ہیرو بن کر گرفتاری دیں گے،جس کے بعد ن لیگ نواز شریف کی گرفتاری کو الیکشن 2018 میں ووٹ لینے کے لیے استعمال کرے گی۔اس لیے پی ٹی آئی بھی خطرہ محسوس کر رہی ہے کہ کہیں ن لیگ ایک بار پھر ہمدردی کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو جائے۔