اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نگران وفاقی وزیراطلاعات بیرسٹر علی ظفر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب کی ٹیم سزا یافتہ لوگوں کی گرفتاری کیلئے سرگرم ہے تاہم ابھی تک اسے حوالے سے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے ۔ خبر کی تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ حکومت ہر طرح سے سزایافتہ افراد کو گرفتارکرنے میں مدد دینے کیلئے تیار ہے ۔
پریس کانفرنس میںنگراں وفاقی وزیر اطلاعات بیرسٹرعلی ظفر کا مزید کہنا تھا کہ نگران حکومت اپنا کام بخوبی نبھا رہی ہے اور ہمیں پتہ ہے ہماری ذمہ داریاں کیا ہے ہمیں ہر حال میں قانون کے مطابق چلنا ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ عام انتخابات وقت پر ہونگے اور اس میں کسی کو شبہ نہیں ہونا چاہیے ۔ نیب سزایافتہ افراد کی گرفتاری کیلئے سرگرم ہے اور حکومت نیب کی پوری مدد کرنے کیلئے تیار ہے ۔ مقدمے کی میرٹ کودیکھ کرکسی کا نام ای سی ایل میں ڈالا جاتاہے۔دریں اثنا کیپٹن (ر)صفدر کی خود کو لیاقت باغ میں گرفتاری کیلئے پیش کر دیا ہے۔ نیب کی ٹیمیں راولپنڈی پہنچ چکیں ہیں ۔خبر کی تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے دامادکیپٹن (ر)صفدر کی گرفتاری کیلئے نیب ٹیم نے راولپنڈی پہنچتے ہی پولیس سے مدد طلب کر لی ہے ۔ نیب نے آئی جی پنجاب سے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتار ی کے حوالے سے رابطہ کیا گیاہے، نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ کیپٹن (ر)صفدر کی مدد کرنے والوں کیخلاف بھی کاروائی کی جائے گی اور گرفتاری کے وقت راستے میں روڑے اٹکانے والوں کیخلاف سخت ایکشن لیا جائےگا ۔ نیب کی ٹیم میں ڈپٹی ڈائریکٹرمحبوب عالم،اسسٹنٹ ڈائریکٹرعدنان بٹ اور عمران ڈوگر شامل ہیں۔نیب کی ٹیم کیپٹن صفدر کو گرفتار کرنے کیلئے تیلی محلہ کے قریب کھڑی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کو گرفتاری میں تین گھنٹے کا وقت لگ سکتاہے ۔قبل ازیں نیب ایون فیلڈ ریفرنس میں عدالتی فیصلے کے مطابق کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کرکے پیر کو احتساب عدالت میں پیش کرے گا تاکہ مجرم کو جیل منتقل کیا جاسکے۔
عدالت یہ فیصلہ کرے گی کہ کیپٹن (ر) صفدر راولپنڈی کی اڈیالہ یا لاہور کی کورٹ لکھپت جیل میں اپنی سزا پوری کریں گے۔ نیب ذرائع کے مطابق کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کی صورت میں پہلے انہیں نیب راولپنڈی کے دفتر منتقل کیا جائے گا جس کے بعد پیر کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے روبرو پیش کیا جائے گا تاکہ ایون فیلڈ ریفرنس میں کیپٹن (ر) صفدر کو دی گئی ایک سال قید بامشقت کی سزا کی روشنی میں انہیں جیل منتقل کیا جاسکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کیونکہ ایون فیلڈ ریفرنس نیب لاہور کا کیس تھا اور اس کی تمام تفتیش بھی نیب لاہور نے کی تھی تاہم اس کا ٹرائل اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ہوا اس لئے اب عدالتی فیصلے کے بعد مجرمان کو عدالتی حکم کی روشنی میں جیل منتقل کیا جائے گا۔