کراچی(نیوز ڈیسک) سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نقیب اللہ کے قتل سے 2 گھنٹے پہلے ہی اس کی ہلاکت کی پریس کانفرنس کی تھی،عدالت نے ملزم راؤ انوار کی 2 مقدمات میں درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔جمعرات کوکراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔سماعت کے دوران سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے درخواستِ ضمانت دائر کی جس کی سماعت کے دوران اہم تفصیلات سامنے آگئیں۔مقدمہ کے مدعی صلاح الدین پہنور ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نقیب اللہ کو ساتھیوں سمیت دن 3:21 منٹ پر جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا، راؤ انوار نے مقابلے سے دو گھنٹے پہلے 1:21 منٹ پر پریس کانفرنس میں نقیب اللہ اور دیگر ساتھیوں کے قتل کی تصدیق کی، مقابلہ بعد میں کیا گیا تو ملزمان کے قتل کی تصدیق پہلے کیسے کی جاسکتی ہے، درحقیقت راؤ انوار مقابلے کے وقت جائے وقوعہ پر موجود تھے۔صلاح الدین پہنور ایڈووکیٹ نے کہا کہ راؤ انوار نے ہی میڈیا نمائندوں کو فون کرکے جعلی مقابلے سے متعلق آگاہ کیا اور جائے وقوعہ پر بلایا، پولیس نے تحقیقات میں بھی راؤ انوار کو ملزم قرار دیا، راؤ انوار نے اس سے پہلے بھی کئی جعلی مقابلے کیے ہیں جس کی تصدیق پولیس حکام نے تفتیش کے دوران کی ہے، راؤ انوار ہائی پروفائل ملزم ہیں ان کی ضمانت منظور نہ کی جائے۔راؤ انوار پر نقیب اللہ کے قتل اور اغوا کے الزام کے علاوہ دھماکا خیز مواد اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا الزام ہے جس کے لیے انہوں نے عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔اس سے قبل مدعی مقدمہ کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے آئی جی سندھ امجد جاوید سلیمی اور ایس ایس پی ملیر منیر احمد شیخ کو حال ہی میں خط لکھا تھا جس میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ نقیب اللہ قتل کیس کی پیروی کرنے والے سیف الرحمان کو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ خط میں کہا گیا تھا کہ سیف الرحمان حلقہ این اے 242 سے سیاسی جماعت کے امیدوار بھی ہیں جنہیں فون کال پر کہا گیا کہ راؤنوار بے قصور ہے اس لیے مقدمے کی پیروی سے پیچھے ہٹ جاؤ۔بعدازاں عدالت ملزم راؤ انوار کی 2 مقدمات میں درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا