لاہور(نیوز ڈیسک) قومی احتساب بیورو(نیب ) نے 2 سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے پرنسپل سیکرٹری رہنے والے اور موجودہ ڈی جی سول سروسز اکیڈمی فواد حسن فواد کوبطور سیکرٹری امپلیمینٹیشن برائے وزیر اعلی پنجاب اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں گرفتار کرلیا جس کی نیب حکام کی جانب سے بھی تصدیق کر دی گئی ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نیب لاہور نے فواد حسن فواد کو آشیانہ ہاؤسنگ اقبال کیس میں گیارہویں مرتبہ طلب کیا تھا تاہم وہ گزشتہ روز تیسری مرتبہ نیب لاہور کے سامنے پیش ہوئے۔نیب کے دفتر آمد کے موقع پر میڈیا نمائندوں نے فواد حسن فواد سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن وہ کوئی بات کیے بغیر دفتر میں چلے گئے۔ترجمان نیب کے مطابق فواد حسن فواد سے آشیانہ ہاؤسنگ اقبال کیس کے سلسلے میں سوالات کیے گئے تاہم وہ مناسب جواب نہ دے سکے جس پر انہیں گرفتار کرکے حوالات منتقل کردیا گیا۔فواد حسن فواد کی گرفتاری کی ڈی جی نیب شہزاد سلیم نے بھی تصدیق کی۔دوسری جانب سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کے خلاف الزامات کی تفصیل بھی جاری کردی گئی۔ترجمان نیب لاہور کے مطابق ملزم فواد حسن فواد نے بطور سیکرٹری امپلیمینٹیشن برائے وزیر اعلی پنجاب اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا،ملزم نے پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو طاہر خورشید کو آشیانہ اقبال پراجیکٹ کا کنٹریکٹ معطل کرنے کے غیر قانونی احکامات جاری کئے،ملز م کی جانب سے جاری کردہ احکامات کے مطابق سرکاری طور پر کنٹریکٹ حاصل کرنیوالے چوہدری لطیف اینڈ سنز کا ٹھیکہ معطل کروایا گیا،ملزم نے بد نیتی کے تحت انکوائری کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ کنٹریکٹ کی رپورٹ کو حکام سے مخفی رکھا،انکوائری کمیٹی سیکرٹری فنانس طارق باجوہ کی زیر نگرانی کام کر رہی تھی،
انکوائری کمیٹی کی تحقیقات کے مطابق چوہدری لطیف اینڈ سنز کو دیا گیا کنٹریکٹ قانونی اور پپرا رولز کے مطابق تھا،ملزم کی جانب سے آشیانہ اقبال پراجیکٹ کا کنٹریکٹ ایوارڈنگ کے 8ماہ بعدمعطل کروایا گیا،چوہدری لطیف اینڈ سنز کی جانب سے 70ملین روپے بطور موبیلائیزیشن ایڈوانس ادا کئے گئے تھے تاہم پراجیکٹ پر باقاعدہ کام بھی جاری ہو چکاتھا،ملزم کی جانب سے کنٹریکٹ کے غیر قانونی معطلی کی وجہ سے حکومت کو 5.9ملین بطور جرمانہ ادا کرنا پڑا۔
ترجمان نیب لاہور کے مطابق ملزم فواد حسن فواد کے یہ غیر قانونی اقدام پراجیکٹ کے غیر ضروری التواء کا باعث بنے اور پراجیکٹ کی قیمت میں اربوں روپے کا اضافہ بھی ہوا،نیب لاہور کی جانب سے ملزم کو متعدد مرتبہ طلب کیا گیا جبکہ ملزم صرف 2مرتبہ نیب حکام کے روبرو پیش ہوا۔ملزم پر بطور سیکرٹری ہیلتھ پنجاب مہنگے داموں 6 موبائل ہیلتھ یونٹس خریدنے کا الزام ہے،ملزم نے 2010ء میں 6 موبائل ہیلتھ یونٹس خریدے تاہم 1 یونٹ کی مالیت 55ملین تھی،
ملزم غیر قانونی طور پر بینک الفلاح میں ستمبر2005تا جولائی 2006کام کرتا رہا تاہم سیکرٹری ایسٹیبلشمنٹ کی طرف ان کی تعیناتی کی درخواست کو رد کر دیا گیا۔ملزم جے ایس گروپ کے ماتحت ادارہ سپرنٹ انرجی میں بھی تعینات رہا تاہم 9 سی این جی پمپس کی ایک ضلع سے دوسرے ضلع منتقلی کے لئے جعلی این او سی تیار کروانے میں ملوث رہا۔ملزم کے ان اقدامات سے ملکی خزانے کو مجموعی طور پر اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔ترجمان نیب لاہور کے مطابق نیب حکام ملزم فواد حسن فواد کو
جسمانی ریمانڈ کے حصول کیلئے آج ( جمعہ ) احتساب عدالت کے روبرو پیش کرینگے۔واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے مارچ 2013ء میں کم آمدنی والے سرکاری ملازمین کو گھر فراہم کرنے کے لیے پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی میں آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم بنانے کا منصوبہ بنایا تھا جس کے تحت 6400 گھر تعمیر کیے جانے تھے۔پنجاب حکومت نے اس سلسلے میں 3ہزار کنال اراضی مختص کی تھی جس میں سے ایک ہزار کنال ڈیولپرز کو دی گئی تھی تاکہ ملازمین کے لیے گھر بنائے جاسکیں۔
فواد حسن فواد اس وقت پنجاب میں سیکریٹری عملدرآمد کمیشن تھے اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ٹھیکہ لینے والی لطیف اینڈ سنز کمپنی کو دباؤ میں لاکر اپنی پسندیدہ کمپنی کاسا ڈیولپرز کو اس کا ٹھیکہ دیا تھا، اس وقت فواد حسن فواد کے خلاف ان الزامات پر تحقیقات شروع کی گئی۔فواد حسن فواد کا اس کے بعد وفاق میں تبادلہ کردیا گیا اور وہ سابق وزیراعظم نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کے پرنسپل سیکریٹری رہے جبکہ ان دنوں ڈی جی سول سروسز اکیڈمی ہیں۔واضح رہے کہ نیب نے اسی کیس میں سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ سمیت دیگر کو بھی گرفتار کر رکھا ہے جو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔