کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ ہائیکورٹ نے سندھ کو 7 ریاستوں میں تقسیم کرنے کی درخواست مسترد کردی جبکہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی ایم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نئے صوبے بناناپارلیمنٹ کاکام ہے،آئین کاکوئی آرٹیکل بتائیں جس کے تحت نئی ریاست تشکیل دی جاسکتی ہو؟
ریاستوں کی تشکیل صدیوں کے ارتقا کے بعد ہوتی ہے،کینیڈا میں پنجابی دوسری بڑی زبان ہے 6 وزیرسکھ ہیں،کیا اس کے باوجود کینیڈا میں ان کی ریاست بن سکتی ہے؟۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سندھ کو 7 ریاستوں میں تقسیم کرنے کیدرخواست کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے درخواست کی سماعت کی۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نئے صوبے بناناپارلیمنٹ کاکام ہے،آئین کاکوئی آرٹیکل بتائیں جس کے تحت نئی ریاست تشکیل دی جاسکتی ہو؟۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ریاستوں کی تشکیل صدیوں کے ارتقا کے بعد ہوتی ہے،کینیڈا میں پنجابی دوسری بڑی زبان ہے 6 وزیرسکھ ہیں،کیا اس کے باوجود کینیڈا میں ان کی ریاست بن سکتی ہے؟۔عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قراردے کر مسترد کردی۔