اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عید سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان نے موبائل کارڈز ٹیکس معاملے پر فیصلہ سناتے ہوئے تمام ٹیکسز معطل کر دئیے تھے جس کے بعد صارفین کو اب تک 100روپے کے کارڈ پرپورا 100روپے کا ہی بیلنس مل رہا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل 100روپے کا کارڈ لوڈ کرنے پر 64.38روپے وصول کئے جاتے تھے جن کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے غیر قانونی
قرار دیتے ہوئے معطل کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے موبائل کارڈز پر سروس چارجز ود ہولڈنگ ٹیکس اور ایکسائز ڈیوٹی کو معطل کر تے ہوئے کہا کہ موبائل فون کارڈز پر ٹیکس وصولی سے متعلق ایک جامع پالیسی بنائی جائے۔ اس خبر کے بعد خیال کیا جا رہا تھا کہ موبائل صارفین کو یہ ریلیف صرف 15 دنوں کے لیے ہی دیا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا، میڈیا ذرائع کے مطابق اس معاملے پر جامع پالیسی مرتب ہونے اور سپریم کورٹ کی جانب سے تاحکم ثانی موبائل صارفین کو یہ ریلیف ملتا رہے گا اور موبائل کارڈز پر عائد تمام ٹیکسز معطل رہیں گے۔اس بارے میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ سپریم کورٹ کے اگلے حکم میں موبائل فون کارڈز پر عائد چند ٹیکسز معطل جبکہ چند کو لاگو کیا جائے گا لیکن فی الوقت اس بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے تاہم آج چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر از خود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ موبائل فون کارڈز پر ٹیکس 10 دن کے لیے معطل نہیں کیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ موبائل فون کارڈز پر ٹیکس کا اطلاق تاحکم ثانی معطل رہے گا۔سماعت میں چیف جسٹس نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر رپورٹ طلب کر کے کیس کی مزید سماعت کو اتوار تک ملتوی کر دیا۔