اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ روز ایک نجی میڈیا ہائوس کی جانب سے سامنے آنے والا آئی پی او آر کا سروے اپریل سے 4جون تک تھا اور آئی پی او آر کو اس سروے کیلئے ایک سیاسی جماعت نے پیسے دئیے تھے، معروف صحافی و تجزیہ کار حبیب اکرم کے تہلکہ خیز انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار حبیب اکرم
کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ایک نجی میڈیا ہائوس کی جانب سے چھاپا اور نشر کیا گیا آئی پی او آر کا سروے اپریل سے 4جون تک تھا اور اس کیلئے ایک سیاسی جماعت نے پیسےدئیے تھے۔ حبیب اکرم کا کہنا تھا کہ دیکھنا یہ ہے کہ یہ اس جماعت کی جماعت جانب سے پیڈ سروے کو کیوں نشر اور شائع کیا گیا کیونکہ یہ صحافتی مقاصد کیلئے نہیں کیا گیا تھا بلکہ اس سیاسی جماعت نے اپنی پوزیشن اور امیدواروں کی پوزیشن جاننے کیلئے آئی پی او آر سے سروے کرایا تھا جس کے نتائج صحافی مقاصد کیلئے نہیں تھے اور نہ ہی یہ صحافتی اقدار ہیں۔ آئی پی او آرکا سروے پنجاب کی حد تک تھا اور اس میں ن لیگ دیگر جماعتوں کی نسبت مقبول اور مضبوط جماعت قرار دیا گیا ہے ۔ یہ سروے 4جون تک تو صحیح ہو سکتا ہے تاہم یہ اس وقت کا سروے ہے جب ن لیگ پنجاب میں اقتدار میں تھی اور اس سروے کو صحیح بھی مانا جا سکتا ہے تاہم یہ 4جون تک کا سروے ہے اور 4جون کے بعد بہت سے ایسے معاملات ہیں جنہوں نے ن لیگ کی پوزیشن کو سروے کی پوزیشن سے متضاد بنا دیا ہے۔ حبیب اکرم کا کہنا تھا کہ اس کے مقابلے میں گیلپ اور پلس کے سرویز حقیقت کے قریب ترین ہیں جن میں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف میں کانٹے دار مقابلہ دکھایا گیا ہے اور ان کی مقبولیت کے گراف میں زیادہ فرق نہیں ۔ حبیب اکرم کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کا ووٹر غصے میں بھی ہے اور وہ ن لیگ کے علاوہ کہیں نہیں جا سکتا ، نواز شریف کو جس طرح وزارت عظمیٰ اور پارٹی کی صدارت سے ہٹایا گیا وہ گرے ایریا کے فیصلے تھے ، میں نے یہ فیصلہ پڑھا ہے اور مجھے آج تک اس کی سمجھ نہیں آئی تاہم عدالتیں فیصلے دیتی ہیں ان کو مانا جانا چاہئے۔