نااہلی پر نواز شریف کا ردعمل فطری اور جائز تھا،نواز شریف نے کون سا وعدہ توڑ دیا؟ فضل الرحمان کے انٹرویو میں انکشافات

5  جولائی  2018

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) متحدہ مجلس عمل اورجمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نااہلی پر نواز شریف کا ردعمل فطری اور جائز تھا،2008کے الیکشن میں بائیکاٹ کا اعلان کرکے نواز شریف نے وعدہ توڑ دیا،ہم فاٹا انضمام کے مخالف نہیں تھے بلکہ اس معاملے پر عوام کا موقف جاننے کے حامی تھے، سیٹ ایڈجسٹمنٹ غیر نظریاتی بات ہے مگر کرنی پڑتی ہے، میں نے ہزارہ بہاولپور اور سرائیکی صوبے کی حمایت کی ہے، اسٹیبلشمنٹ کی قوت بیورکریسی

اور پارلیمنٹ سے زیادہ ہے، اور باقی جماعتوں کو چھوڑ کر الیکشن میں چلے گئے، میں 1سیٹ کیلئے (ایم ایم اے) کو قربان نہیں کرسکتا، مجھے2018کے انتخابات سے زیادہ امیدیں وابستہ نہیں ہیں، ہمیں نتائج کا انتظار کرنا ہوگا، ڈیڈلاک سے ملک کا نقصان ہوگا، ملکی حالات پر آصف علی زرداری کی مجھ سے زیادہ نظر ہوتی ہے ۔بدھ کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کسی انسان کی شخصیت کا اندازہ اس شخص کی گفتگو سے ہوتا ہے ، عمران خان نے بنوں جلسے میں جوالفاظ استعمال کیے کوئی بڑا آدمی ایسی بات نہیں کرسکتا، میں اپنے آپ کو مولانا نہیں کہتا، اگر کوئی مجھے علم کا طالب علم ہی تسلیم کرلے تو بڑی بات ہے، متحدہ مجلس عمل پی ٹی آئی کے مقابلے کی قوت بن کر ابھری ہے، قرض کسی ملک کی معیشت کیلئے اچھی بات نہیں ہے، کے پی کے کی حکومت 5برسوں میں 300ارب روپے کا قرض لیا۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے کے جنوبی اضلاع میں ہمارا مقابلہ علاقائی خوانین سے ہوتا ہے، میرا مقابلہ جیپ سے نہیں بلکہ ہر سیاسی جماعت سے ہے، سیٹ ایڈجسٹمنٹ غیر نظریاتی بات ہے مگر کرنی پڑتی ہے، 2008کے الیکشن میں بائیکاٹ کا اعلان کرکے نواز شریف نے وعدہ توڑ دیا، اور باقی جماعتوں کو چھوڑ کر الیکشن میں چلے گئے ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا ا نضمام پر اختلاف کے باوجود (ایم ایم اے) بنی، بیسیوں باتیں ایسی بھی ہیں

جن پر اتفاق رائے موجود ہے، فاٹا انظمام کا فیصلہ پارلیمنٹ نے کیا ہے، ہم فاٹا انظمام کے مخالف نہیں تھے بلک اس معاملے پر عوام کا موقف جاننے کے حامی تھے، میں نے ہزارہ بہاولپور اور سرائیکی صوبے کی حمایت کی ہے، ہم نے متحدہ مجلس عمل کو بچانے کیلئے قربانیاں دی ہیں، میں 1سیٹ کیلئے (ایم ایم اے) کو قربان نہیں کرسکتا، مجھے 2018کے انتخابات سے زیادہ امیدیں وابستہ نہیں ہیں، ہمیں نتائج کا انتظار کرنا ہوگا، ڈیڈلاک سے ملک کا نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی حالات پر آصف علی زرداری کی

مجھ سے زیادہ نظر ہوتی ہے ، نااہلی پر نواز شریف کا ردعمل فطری اور جائز تھا، اسٹیبلشمنٹ کی قوت بیورکریسی اور پارلیمنٹ سے زیادہ ہے، ملک میں پہلے کی نسبت امن قائم ہوا ہے، لیاری میں بلاول بھٹو کی ریلی پر پتھراؤ کی میں مذمت کرتا ہوں، ایسا کسی کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے، امریکہ کا افغانستان میں مزاکرات کا کوئی ارادہ نہیں ہے، میں اسرار کرکے کشمیر کمیٹی کا چیئرمین نہیں بنا ،

کشمیر کا مسئلہ کو کشمیر کمیٹی تک محدود نہیں کرنا چاہیے، یہ دوملکوں کے درمیان کا مسئلہ ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان میں 70برسوں میں روایتی خاندانوں کی حکومتیں رہی ہیں، میں روایتی سیاستدان نہیں ہوں، پی ٹی آئی میں جانے والے کچھ پاتے بھی نہیں ہیں۔موجودہ حالات میں پاکستان ضرورت سے زیادہ لبرل ازم کی جانب چلا گیا ہے۔ صحافی نے سوال کیا کہ اگر عمران خان وزیراعظم ہوئے تو کیا آپ ان کے ساتھ شامل ہوں گے جس پر مولانا نے جواب دیا کہ تمام آپشنز کھلے ہیں ،گنجائش تو رکھنی ہوگی ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…