قرضے کیسے معاف کروائے؟ ڈیمز بنانے کیلئے پیسے چاہئیں چیف جسٹس ثاقب نثار نے 222 کمپنیوں سے 54 ارب روپے واپس لینے کا اعلان کر دیا اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ نے 222 کمپنیوں کو قرض معافی کیس میں آپشنز پر غور کے لیے 10 روز کی مہلت دے دی،اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا
کہ بتادیں 75 فیصد رقم واپس کرنی ہےیا بینکنگ کورٹ جانا ہے،انہوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ 10 دن بعد عدالت قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی، چیف جسٹس نے کہا کہ مہلت کے بعدکمپنیاں کوئی آپشن استعمال نہیں کر سکتیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے 54 ارب روپے قرض معافی کیس کی سماعت کی، چیف جسٹس پاکستان نے 222 کمپنیوں کو قرض واپس کرنے کے لیے 10 روز کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ ڈیمزبنانے کے لیے پیسے چاہئیں، 10دن سے زیادہ وقت نہیں دے سکتے، معاف کرائے گئے قرض کا 75 فیصد ادا کریں، چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ اس سے زیادہ معقول رعایت کیا ہو سکتی ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ڈیمزبنانے کیلئے پیسے چاہئیں،10دن سے زیادہ وقت نہیں دے سکتے، معاف کرائے گئے قرض کا 75 فیصد اداکریں، رقم کا 100 فیصدوصولی کابھی حکم دے سکتے تھے، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ انصاف کا ترازو پکڑکر ہاتھ میں جھول نہیں ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ عدالتی آپشنز پر تمام لوگ ایک بارغور کر لیں گے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 17 جولائی تک ملتوی کردی۔