اسلام آباد (آن لائن )آبپارہ چوک کھولنے کا معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سیکرٹری دفاع اور ڈی جی آئی ایس آئی کی حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کر لی۔فاضل جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہمیں کوئی شوق نہیں کسی کو طلب کرنے کا بیان حلفی پر دستخط کئے جائیں۔گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل رکنی بینچ نے فیض آباد غیر قانونی اڈا کیس میں وزارت دفاع اور
ڈی جی آئی ایس آئی کی جانب سے دائر ایک اور متفرق درخواست پر سماعت کی۔متفرق درخواست میں بائیس اور 29جون 2018کے فیصلے پر نظر ثانی کی استدعا کی گئی۔جب فیض آباد غیر قانونی اڈا کیس میں متفرق درخواست پر سماعت شروع ہوئی۔ وزارت دفاع کے نمائندے اور ڈپٹی اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے متبادل سیکورٹی انتظامات اور فیصلے پر نظر ثانی کی استدعا کی۔جس پر فاضل جج نے سیکرٹری دفاع اور ڈی جی آئی ایس آئی کی بائیس اور 29جون کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہمیں کوئی شوق نہیں طلب کرنے کا یہ کہا گیا ہمارے اختیار میں نہیں، اس لیے اختیار والوں کو بلایا۔وزارت دفاع کے نمائندے اور ڈپٹی اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے اور متبادل سیکورٹی انتظامات کیلئے وقت دینے کی استدعا کی جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا متبادل سیکیورٹی کا کیا مطلب ہے،متبادل کچھ نہیں، اپنی حدود کے اندر سیکیورٹی کے انتظامات کریں، فاضل جج نے حکم دیا چار ہفتوں کا وقت دیتے ہیں، سڑک کھول کر اور تجاوزات ہٹا کر عدالت میں رپورٹ پیش کریں اوروزارت دفاع کے نمائندے اور ڈپٹی اٹارنی جنرل آج کی عدالتی کارروائی کے تحریری حکم نامے پر دستخط کریں۔بعدازاں عدالت نے متفرق درخواست نمٹا دی۔واضع رہے غیر قانونی اڈا کیس میں عدالت نے معاملے کے حساس ہونے کے حوالے سے ڈپٹی اٹارنی جنرل کی استدعا مسترد کرتے ہوئے چار جولائی کو سیکرٹری دفاع اور ڈی جی آئی ایس آئی کو طلب کر رکھا تھا