اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)جنوبی پنجاب سے مسلم لیگ ن کو ٹکٹوں کی واپسی، اصل کہانی کیا ہے؟معروف صحافی مجیب الرحمان شامی اور اجمل جامی کے تہلکہ خیز انکشافات۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جنوبی پنجاب سے مسلم لیگ ن کو ٹکٹوں کی واپسی کے حوالے سے اصل کہانی سامنے لاتے ہوئے معروف صحافی مجیب الرحمن شامی اور
اجمل جامی نے تہلکہ خیز انکشافات کئے ہیں۔ اجمل جامی کا کہنا تھا کہ ہم اس حوالے سے تفصیلات پہلے بھی سامنے لائے ہیں۔ اجمل جامی کا کہنا تھا کہ راجن پور سے ن لیگ کے امیدواروں نے پارٹی کو چار ٹکٹ واپس کر دئیے ہیں جوکے پکے ن لیگ کے لوگ تھے۔ مجیب الرحمن شامی کا کہنا تھا کہ اب جو فضا بن چکی ہے اس میں بہت کچھ سونگھا جا رہا ہے، تاریخ میں بہت کم ایسا ہوا ہے کہ کسی شخص نے پارٹی سے ٹکٹ لیکر واپس کر دیا ہو، ہو سکتا ہے کہ پارٹی سے کچھ ناراضگی ہو جائے یا صوبائی اسمبلی کے ٹکٹ اس کی مرضی کے مطابق نہ ہو ں۔ مجیب الرحمن شامی کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب میں ایک جو ن لیگ کے ارکان تھے وہ دراصل پہلے ق لیگ میں شامل تھے اور اب انہوں نے بلا پکڑ لیا ہے۔ بعض ارکان ایسے ہیں جنہوں نے ٹکٹ لیا ، مہم چلائی، جلوس نکالے، پوسٹر چھاپے، بینرز لگائے اور پھر اس سب کے بعد انہوں نے ن لیگ کو ٹکٹ واپس کر دئیے۔ اس موقع پر راجن پور سے حفیظ اللہ دریشک کے انٹرویو کی پروگرام میں ایک ویڈیو چلائی گئی جس میںحلقہ این اے 194راجن پور سے حفیظ اللہ دریشک کہہ رہے ہیں کہ ’’ہماری چھوٹے اور بڑے میاں صاحب سے ایک دو میٹنگز ہوئیں تھیں ہم نے ان کو یہی گزارش کی تھی کہ میاں صاحب! اداروں سے ٹکرائو جو ہے ہمارے اور ملکی مفاد کے خلاف ہے ، ملک کیلئے بہتری اسی میں ہے کہ اداروں سے ٹکرائو نہیں ہونا چاہئے،
ہم نے ٹکٹ تو لے لئے مگر ہمارے ضمیر نے اس کی اجازت نہیں دی، ہم نے انہیں یہ بھی کہا کہ اگر آپ کسی فرد واحد کے بارے میں کچھ کہنا چاہیں اس میں بے شک ہم آپ کے ساتھ ہیں لیکن پورا ادارے پر الزام تراشی اور اس پر بات کرنا وہ بہتر نہیں ہے، ہم نے اسی چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹکٹ واپس کئے ہیں۔‘‘ویڈیو دیکھنے کے بعد اجمل جامی کا کہنا تھا کہ سلطان محمود ہنجرہ جو
مظفر گڑھ کے ہیں جنوبی پنجاب محاذ میں جانے لگے تھے ، شہباز شریف کے ساتھ ملاقات ہوئی جس میں انہیں جو دو ٹکٹس ملا کرتی تھیں اس کے بدلے انہیں 4ٹکٹس دی گئیں، دو ایم این ایز کی اور دو ایم پی ایز کی، یعنی اپنی اپنے بیٹے کی اور بھائی اور بھائی کے بیٹے کی ، ٹکٹ لے لی ، کمپین شروع نہیں کر رہے تھے، پھر ایک فون آیا جس میں انہیں مشورہ دیا گیا ، یہ فون ایک سابق
ن لیگی کا تھا جس میں کہا گیا کہ آپ آزاد الیکشن لڑلیں، تو اب وہ آزاد لڑ رہے ہیں، وہ اور ان کے بیٹے آزاد الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ ان کے بھائی اور انکے بھتیجے ن لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لینگے۔ شیر علی گورچانی نے بھی ایسا ہی کیا۔ مجیب الرحمن شامی کا کہنا تھا کہ ان صاحبان کو یہ کب معلوم ہوا ، یہ کتنے بھولے ہیں کہ نواز شریف صاحب کی یہ تقریر سنتے رہے، اگر یہ کہا جائے
کہ تقریریں تو غلط نہ ہو گا، ان کی کمپین کا حصہ رہے، نواز شریف کے جی ٹی روڈ کے پورے سفر میں خاموش رہے، اس کے بعد جب نواز شریف لندن چلے گئے، جب وہ خاموش ہو گئے ، اور کوئی بیان ان کی طرف سے ایسا نہیں آرہا اور شہباز شریف کے انٹرویوز آئے جس میں انہوں نے کہا کہ اداروں کے درمیان معاملہ ہونا چاہئے، اور جو مسلم لیگ کے صدر ہیں جنہوں نے کہا کہ ہم سب مل کر چلائیں گے اس ملک کو ،اس وقت ان لوگوں کو پتہ چلا ، ٹکٹ لینے کے بعد ، مہم شروع کرنے کے بعد کہ جناب اب تو اداروں کو تحفظ کی ضرورت ہے ۔