اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نام بلیک لسٹ میں کیوں ڈالا؟عمران خان کے دوست زلفی بخاری نے نام نیب اور وزارت داخلہ کو بڑا جھٹکا دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان کے دوست زلفی بخاری نے نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا نوٹی فکیشن اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیاہے۔ زلفی بخاری کی جانب سے سکندر بشیر مہمند ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے، زلمی بخاری نے اپنی درخواست
میں موقف اختیار کیا کہ ان پر عائد سفری پابندیاں بنیادی انسانی حقوق سے متصادم 11 جون کو عمرہ روانگی پر ائیر پورٹ پر غیر قانونی طور پر روکا گیا، بعد ازاں 6 دن کے لیے استثنیٰء دیتے ہوئے جانے کی اجازت ملی۔درخواست میں مزید کہا گیا نام بلیک لسٹ میں غیر قانونی طور پر شامل کیا گیا، سفری پابندیاں آئین کے آرٹیکل 9، 10 اے، 14 اور 18 کے خلاف ہیں، عدالتی فیصلہ کے تحت نیب صرف جاری تحقیقات کی بنیاد پر سفری پابندی نہیں لگا سکتا، وزارت داخلہ اور نیب کو سفری پابندی ختم کرنے کا حکم جاری کیا جائے اور نام بلیک لسٹ سے نکالا جائے۔ درخواست میں وزارت داخلہ اور نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب اوروزارت داخلہ کے سیکشن آفیسر ای سی ایل کوکو نوٹس جاری کرتے ہوئے 21 جون تک جواب طلب کر لیا۔ واضح رہے کہ مران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی گزشتہ روز جب عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب روانہ ہو رہے تھے توعمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری بھی ان کے ہمراہ تھے لیکن نام ای سی ایل میں ہونے کی وجہ سے زلفی بخاری کو روک لیا گیا تھا۔مگر تین گھنٹے کے بعد عمران خان کے طیارے کو جانے کی اجازت دے دی گئی۔اس صورتحال کے بارے میں نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ یہ نگران حکومت اور وزارت داخلہ کے لیے انتہائی شرم کی بات ہے کہ
جس نے زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ہونے کے باوجود ان کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دینے کا حکم جاری کیا۔رؤف کلاسرا کا مزید کہنا تھا کہ یہ وزیر اعظم ہاؤس کے لیے بھی شرم کی بات ہے کہ ایک سپریم کورٹ کے جج نے عمران خان کے دباؤ میں آ کر ان کے قریبی دوست زلفی بخاری کے ساتھ نرم رویہ اپنایا ۔حالانکہ عمران خان کی کوئی سیاسی حیثیت نہیں ہے۔نہ ہی عمران خان کے پاس کوئی ایگزیکٹو پاورز ہیں۔
لیکن زلفی بخاری پر کرپشن جیسے الزامات ہیں۔جس کو نیب دیکھ رہی ہے۔ زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ہے۔لیکن عمران خان کے دباؤ میں آ کر زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سے نکال دیا گیا۔عمران خان زلفی بخاری کے لیے تین گھنٹے بیٹھے رہے لیکن اس کے باوجود بھی اگر ہماری قوم اور ہماری قوم کے نوجوان عمران خان کی پالیسیوں کا دفاع کر سکتے ہیں تو یہ قابل افسوس ہے۔عمران خان یورپ کی مثالیں دیتے ہیں لیکن ان کے اس اقدام سے تحریک انصاف کے کارکنوں میں ضرورمایوسی پھیلی ہوگی ۔واضح رہے کہ زلفی بخاری کا شمار عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے ۔رئوف کلاسرا نےپروگرام کے دوران مزید کیا کچھ کہا آئیے آپ بھی سنئے ۔