لاہور(آئی این پی) پرویز مشرف سنگین غداری کیس کی سماعت کیلئے چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس یاورعلی کی سربراہی میں خصوصی عدالت قائم کرنے کی منظوری دے دی گئی‘ وزارت قانون وانصاف نے خصوصی عدالت کے قیام کا نوٹی فکیشن جاری کردیاجبکہ سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کو وطن واپسی کیلئے آج(جمعرات)کی دوپہر 2 بجے تک کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ نہیں آئے تو ان کے کاغذات نامزدگی منظور نہیں ہونے دیے جائیں گے۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ پرویز مشرف کے وکیل نے مقف اختیار کیا کہ ان کے موکل بغاوت کے مقدمے کا سامنا کرنے کو تیار ہیں تاہم انہیں تحفظ کی ضمانت دی جائے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پرویز مشرف تو کہتے تھے کہ وہ کئی بار موت سے بچے لیکن خوف نہیں کھایا، پرویز مشرف کوکس بات کا تحفظ چاہئیے کس خوف میں مبتلا ہیں، وہ کمانڈو ہیں تو آ کر دکھائیں سیاستدانوں کی طرح میں آرہا ہوں کی گردان نہ کریں، پہلے کہہ چکے ہیں کہ پرویز مشرف وطن واپس آئیں انہیں تحفظ دیں گے اور ہم لکھ کر ضمانت دینے کے پابند نہیں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دی، یہ اجازت حکومت کی جانب سے دی گئی تھی، حکومت نے ہی ان کا نام ای سی ایل سے نکالا، سندھ ہائی کورٹ فل بنچ کا فیصلہ پرویز مشرف کے راستے کی رکاوٹ ہے، جس پر پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے میری غیر موجودگی میں فیصلہ سنایا، پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی بحال کیے جائیں پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کو رعشہ کی بیماری ہے جس کے لیے میڈیکل بورڈ ہونا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ ایئر ایمبولینس میں آجائیں ہم میڈیکل بورڈ بنا دیتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو وطن واپسی کیلیے جمعرات کی دوپہر 2 بجے تک کی مہلت دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ
اگر وہ نہیں آئے تو ان کے کاغذات نامزدگی منظور نہیں ہونے دیئے جائیں گے جبکہ دوسری طرف مطابق مشرف غداری کیس کی سماعت کیلئے خصوصی عدالت کابنچ تشکیل دے دیا گیا۔2رکنی بینچ میں چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ یاورعلی اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نذر اکبر شامل ہیں جبکہ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ یاورعلی بنچ کے سربراہ ہوں گے۔وزارت قانون وانصاف نے خصوصی عدالت کے قیام کا نوٹی فکیشن جاری کردیاجبکہ خصوصی عدالت کی منظوری صدرمملکت ممنون حسین نے دی۔