اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکہ میں تعینات قونصل جنرل کی عافیہ صدیقی سے ملاقات کے حوالے سے رپورٹ دفتر خارجہ کو موصول ہو چکی ہے جس کے مطابق عافیہ صدیقی مسٹر ای مییئرزنامی صرف ایک اسٹاف ممبر پر اعتماد کا اظہارکرتی ہے لیکن وہ اس سے مدد کی بار بار اپیل اس خوف سے نہیں کرتی کہیں وہ مشکل شکار نہ ہو جائے ۔قونصل جنرل نے عافیہ سے پوچھا کہ کیا وہ ای میل ریسیو کرتی رہی ہیں
تو انہوں نے کہا کہ یہ سب جعلی ای میلز ہیں ، اصلی ای میل ہتھیا لی گئی ہے ۔ عافیہ نے پاکستانی قونصل جنرل سے اصرار کیا کہ وہ رپورٹ کریں کہ وہ جسمانی اور نفسیاتی طور پر تندرست ہیں اور ان کی ذہنی حالت بھی درست ہے ۔ قونصل جنرل نے عافیہ سے پوچھا کہ کیا آپ نے 2011میں جج کو لکھا تھا کہ آپ اپنے خلاف سنائے گئے فیصلے کو چیلنج نہیں کرنا چاہتیں تو عافیہ نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ’’ جی ہاں! کیونکہ مجھے یہاں سے انصاف کی کوئی توقع نہیں تھی ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سپریم کورٹ میں ان کا کیس وکلاء کی نااہلی کہ وجہ سے ضائع ہوا۔ ڈاکٹر عافیہ نے آصف حسین نامی ایک شخص جو اس وقت کے امریکہ میں پاکستانی سفیر حسین حقانی کا پی اے بتایا جاتا ہے ، پر الزام عائد کیا کہ اس نے اس کیس کے ٹرائل کے لئے 2010میں پاکستانی حکومت کی جانب سے دیئے گئے دو ملین ڈالرز ہڑپ کئے ۔ انہوں نے کہا سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی بھی اس رقم کی خرد برد میں شامل ہو سکتے ہیں۔ عافیہ کے بقول حسین حقانی ان کی مدد میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے تھے ۔ ڈاکٹر عافیہ نے یہ بھی کہا کہ ان کے خلاف مسلسل غلط معلومات پھیلائی جاتی رہیں، ان کا کسی بھی کالعدم گروہ سے تعلق نہیں تھا اور نہ اس شخص سے ’’جو2011میں سمندر میں پھینکا گیا‘‘ ، ان کا اشارہ اسامہ بن لادن کی طرف تھا۔عافیہ نے جیل عملے پر قران کی بے حرمتی کا الزام بھی عائد کیا ۔ عافیہ نے کہا خوراک میں فاسفیٹ اور فاسفورک ایسڈ کی ملاوٹ کی صورت میں زہر دیا جا رہا ہے ۔