اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانی قونصل جنرل نے عافیہ صدیقی سے جیل میں چند روز قبل ملاقات کی تھی جس کا مقصد عافیہ صدیقی کی امریکی قید میں زندگی کی تصدیق کرنا تھا۔ پاکستانی قونصل جنرل نے اس حوالے سے رپورٹ دفتر خارجہ کو ارسال کر دی ہے جس میں انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ جیل کے ایک سابق سٹاف ممبر رامیریز(کوتاہ قد، بھدا اور بدصورت) کا عافیہ نے
کئی بار ذکر کیا کہ اس نے عافیہ کی بنائی ہوئی شال پر پیشاب کر دیا تھا، وہ اپنی والدہ کیلئے شال بن رہیں تھیں، عافیہ کو خدشہ ہے کہ مذکورہ شخص اگلے ماہ پھر یہ جیل جوائن کر کے انہیں اذیت پہنچائے گا۔ انہیں نے درخواست کی ہے کہ متعلقہ حکام کو بتایا جائے کہ اس شخص کو جیل میں تعنیات نہ کیا جائے ۔انہیں خوف ہے کہ وہ انہیں جنسی و جسمانی طور پرنقصان پہنچاسکتا ہے ۔ عافیہ نے اس شخص کو عادی جنسی درندہ اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کرنے والا قرار دیا۔ عافیہ نے یہ بھی الزام لگایا کہ ان کے وکیل اینی نیبلٹ نے اپنے دو اور ساتھیوں کے ساتھ مل کر رواں برس فروری میں ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کی ۔ انہوں نے الزام عائد کیا ایف ایم سی کارس ویل میں ادارہ جاتی سطح پر جنسی تشدد کیا جاتا ہے ، یہاں صرف خدا ہی بچا سکتا ہے ۔قونصل جنرل کی رپورٹ کے مطابق جیل سٹاف نے کئی بار عافیہ کو پاگل قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ خود اپنے آپ کو زخمی کرتی ہے ۔ عافیہ نے کہا ہے وہ میرے کمرے میں داخل ہو کر مجھے تشدد کا نشانہ بناتے اور پھر باہرجھوٹ بولتے کہ یہ سب میں نے خود کیا۔ عافیہ نے جیل عملے پر قران کی بے حرمتی کا الزام بھی عائد کیا ۔ ڈاکٹر عافیہ نے کہا وہ جیل میں اسلامی عقائد کے مطابق دن گزارنا چاہتی ہیں لیکن یہ جگہ عبادت کیلئے پاک نہیں، گندہ پانی دیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود بھی اپنے مذہب پر عمل کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔