اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) شیخ رشید کی غلطی تسلیم کرنے کے باوجود اس طرح کا فیصلہ آیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان میں انصاف کا حصول کتنا مشکل ہے، ے کیس کا فیصلہ 85 دن محفوظ رہا جب کہ شیخ رشید نے عدالت میں تسلیم کیا کہ اس نے غلطی کی جس کے باوجود آج سپریم کورٹ کی جانب سے ان کی اہلیت کے حق میں فیصلہ آیا، شکیل اعوان ۔تفصیلات کے مطابق
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی اہلیت کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر (ن) لیگی رہنما شکیل اعوان کا کہنا ہے کہ شیخ رشید کی غلطی تسلیم کرنے کے باوجود اس طرح کا فیصلہ آیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان میں انصاف کا حصول کتنا مشکل ہے۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شکیل اعوان کا کہنا تھا کہ شیخ رشید کی نااہلی سے متعلق کیس 18 ماہ تک الیکشن ٹریبونل میں چلا جسے 4 ماہ میں فیصلہ کرنا تھا اور ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ آیا۔ شکیل اعوان نے کہا کہ میرے کیس کا فیصلہ 85 دن محفوظ رہا جب کہ شیخ رشید نے عدالت میں تسلیم کیا کہ اس نے غلطی کی جس کے باوجود آج سپریم کورٹ کی جانب سے ان کی اہلیت کے حق میں فیصلہ آیا۔(ن) لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان میں انصاف کا حصول کتنا مشکل ہے تاہم جب تک انصاف نہیں ملے گا عدالتوں کے دروازے کھٹکٹاتے رہیں گے۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی نااہلی سے متعلق درخواست گزار شکیل اعوان کی درخواست خارج کرتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کے لیے اہل قرار دیا۔شکیل اعوان نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ شیخ رشید نے 2013 کے انتخابات کے دوران کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپائے تھے۔واضح رہے کہ شیخ رشید نے اپنی اہلیت کے فیصلے سے قبل گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ وہ جب تک شریفوں کو جیل نہیں پہنچا دیتے چین سے نہیں بیٹھیں گے اور وہ ایسا کر کے دکھائیں گے۔