اسلام آباد(نیوزڈیسک)سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ مجھے پھانسی پر لٹکا دیں یا جیل بھیج دیں۔ سپریم کورٹ کیس اپنے پاس منگوا لے اور جو فیصلہ کرنا ہے کردے۔ احتساب عدالت میں سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نے سوال اٹھایا کہ کوئی کیس ہے جس کی ہفتے کے سات دن سماعت ہوئی ہو۔ احتساب عدالت نے نواز شریف کو نیا وکیل کرنے یا خواجہ حارث کو منانے کیلئے 19جون تک مہلت دے دی۔احتساب عدالت میں ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس کی سماعت جج محمدبشیر نے کی۔
نواز شریف ا?ج وکیل کے بغیرہی احتساب عدالت میں پیش ہوئے، مریم نواز بھی عدالت میں موجود تھیں۔ گزشتہ روز نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور قانونی ٹیم نے کیس کی تکیمل کیلئے سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن پر تحفظات کے باعث وکالت نامہ واپس لے لیا تھا۔سماعت شروع ہوتے ہی جج محمد بشیر نے پوچھا کہ میاں صاحب دوسراوکیل کیا یا خواجہ حارث کو ہی رکھنا ہے؟عدالت نے ابھی تک خواجہ حارث کی پیروی سے دستبرداری درخواست قبول نہیں کی۔نواز شریف نے جواب میں کہا کہ یہ فیصلہ کرنا ا?سان نہیں، نئے وکیل کی تلاش جاری ہے مگر خواجہ صاحب نے کیس پر نو ماہ محنت کی۔ نواز شریف نے سوال اْٹھایا کہ کیا کوئی کیس ہفتے کے سات دن چلا ہے۔ خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ وہ ہفتے اوراتوار کو کام نہیں کریں گے۔ ہم سو کے قریب پیشیاں بھگت چکے ہیں۔ روز لاہور سے ا?تے ہیں اور سحری کر کے روانہ ہوتے ہیں۔فاضل جج نے کہاکہ ہفتے میں سات دن سماعت کرنی ہے یا نہیں یہ فیصلہ احتساب عدالت نے کرنا ہے۔ کیس کا ٹرائل 4 ہفتے میں مکمل کرنے کا کہا گیا ہے۔ ہفتے کو سماعت کا اختیار اس عدالت کو دیا گیا۔ہفتے کے روز کچہری لگتی ہے۔ نواز شریف بولے کہ اس عدالت پر چھوڑا ہے تو پھرانہیں چارہفتوں کا بھی نہیں کہنا چاہیے۔ جس پر جج نے ریمارکس دییکہ خواجہ حارث خود ہی تو کہا کرتے تھے کہ
وہ رات 8 بجے تک رک سکتے ہیں۔کمرہ عدالت میں نواز شریف ، مریم نواز کے ہمراہ روسٹر پر کھڑے رہے اور سخت لب و لہجے میں جج سے مکالمہ کیا۔ بولے کہ وکیل صفائی کی بات سے متفق ہوں۔ سپریم کورٹ کیس اپنے پاس منگوا لے، پھر مجھے پھانسی پر لٹکا دیں یا جیل بھیج دیں۔مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے خواجہ حارث کو راضی کرنے کی مہلت مانگ لی۔ بولے نیا وکیل تیار کرنا مشکل ہوگا۔ کوئی ایک آرڈر ایسا نہیں کہ خواجہ صاحب نے التوا لیا ہو۔ میں خود اس کیس کی وجہ سی دوسری عدالتوں میں پیش نہیں ہو پا رہا۔
شرجیل میمن کیس میں پیش نہ ہونے پرمجھے10ہزارجرمانہ ہوا۔ ہم نے بہت تعاون کیا اورعدالتی اوقات کیبعد بھی گواہوں پر جرح کی لیکن یہاں بھی ہفتیکوسماعت ہوئی توباقی مقدمات کیسے نمٹائیں گے۔نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرنے کہا کہ آج لندن فلیٹس میں حتمی دلائل ہونا تھے،حتمی دلائل سے ایک دن پہلے وکالت نامہ واپس لیا گیا۔ سپریم کورٹ کی ہدایت احتساب عدالت کیلئیہیاستغاثہ یا وکلا صفائی کیلئین ہیں۔
جب آپ ہفتے کی سماعت کا کہتے تب یہ آپ کو کہتے۔ اپنی مرضی کا وکیل کرنا ان کا حق ہے۔آج امجد پرویز دلائل دے سکتے ہیں۔جس پرمریم نوازکے وکیل بولے کہ ہم نیاورمیاں صاحب نیسپریم کورٹ کا ابھی حکم نہیں پڑھا۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ نیا وکیل کریں یاخواجہ صاحب کومنا لیں۔ وکیل سے متعلق نوازشریف کو مہلت دیتے ہوئے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی گئی جبکہ العزیزیہ ریفرنس کی سماعت 19 جون تک ملتوی کی گئی ہے۔مریم نواز اور نواز شریف کو جمعرات کو عدالت میں حاضری سے استثنیٰ بھی دے دیاگیا۔