لاہور (پ ر) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ امریکہ اور شمالیہ کوریا کے درمیان سنگاپور سے سمٹ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کے لئے ایک قابل تقلید مثال رکھی ہے۔شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان سمٹ کو خوش آمدید قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورین جزیرہ میں لڑائی کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے نہ رہے ہیں۔ جس کی بنا پر دونوں ایک دوسرے کے خلاف ا یٹمی ہتھیار استعمال کرنے کی بھی دھمکی دیتے رہے ہیں۔
میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر امریکہ اور شمالی کوریا ایٹمی جنگ کے قریب سے واپس آسکتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان اور بھارت کشمیر دوبارہ مذاکرات کا آغاز نہ کر سکیں۔ جہاں کے لوگوں نے ٖغاصبانہ قبضے اور جارہیت کے خلاف ایک عظیم جدو جہد رقم کر دی ہے۔کوریا کی مثال کو سامنے رکھتے ہوئے جہاں امن مذاکرات نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ میاں شہباز شری یف نے کہا کہ اب وقت کی ضرورت ہے کہ پاکستان اور بھارت میں خطہ میں امن کے لئے جامعہ مذاکرات کا آغاز کریں۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں مستقل امن کے عمل پر تمام توانائیاں صرف کریں۔ میاں شہباز شریف نے کہا کہ اب وقت ہے کہ پاکستان اور بھارت بھی کشمیر بامعنی مذاکرات کا آغاز کریں۔ تاکہ اتنے لمبے عرصہ سے زیر التواء اس مسئلہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جا سکے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے عید الفطر کے موقع پر افغانستان میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان سیز فائر کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ کہ یہ درست سمت میں قدم ہے اور مجھے امید ہے کہ اس سے افغانستان میں مستقل امن کی راہ نکلے گی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ پاکستان میں افغانستان میں امن کے لئے اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان میں طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مری میں پہلے مذاکرات کے لئے کلیدی کردار بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ انشااللہ اگلی بار جب پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت بر سر اقتدار آئے گی خطہ میں پائیدا ر امن اور افغانستان میں امن اس کی اولین ترجیحات میں شامل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان میں امن کے لئے ناگزیر ہے۔