بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

شہبازشریف کے صحت کے سب سے بڑے منصوبے میں اربوں کی کرپشن کا انکشاف،سپریم کورٹ میں پیش ہونیوالی رپورٹ منظر عام پر آگئی

datetime 12  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کے معاملات کا جائزہ لینے والے عدالتی کمیشن نے اپنی جزوی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرتے ہوئے پاکستان کڈنی اینڈ لیورٹرانسپلانٹ کے معاملات میں اربوں روپے کی مبینہ بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا ہے ۔نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ معاملات کا جائزہ لینے کے لیے کوکب جمال زبیری پر مشتمل عدالتی کمیشن نے جزوی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر دی۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پی کے ایل آئی میں میرٹ اور طریقہ کار کے برعکس بھرتیاں کی گئیں، ڈاکٹر سعید اختر، ان کی بیگم اور زیادہ تر عملہ الشفا ہسپتال سے لیا گیا، سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے ہسپتال کا تین مرتبہ افتتاح کیا اور تشہیر کے لئے 10 کروڑ روپے صرف کئے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ نجی سوسائٹی بناکر حکومت پنجاب سے غیر قانونی طور پر عطیات وصول کئے، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی پنجاب قائم کر کے پیپرا رولز نظر انداز کئے اور تعمیر کا ٹھیکہ دے دیا، میڈیکل آلات کی خریداری کا ٹھیکہ بھی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کودے دیا، ابتدائی تعمیر اور میڈیکل آلات کی خریداری کاابتدائی ٹھیکہ 13 ارب کا تھا جسے بڑھا کر 19 ارب کر دیا گیا، مزید چار ارب روپے مانگے جا رہے ہیں۔عدالتی کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا کہ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے غیر قانونی طور پر نجی کمپنی زیڈ کے بی کو آٹھ ارب کا غیر قانونی تعمیر کا ٹھیکہ دے دیا، پے کے ایل آئی کے بورڈآف گورنر کے ممبر ظاہر خان زیڈ کے بی کا مالک ہے، زیڈ کے بی نے میٹرو بس کے لئے پنجاب میں تعمیراتی ٹھیکے حاصل کئے، طے شدہ معاہدے کے تحت انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے ہسپتال کو 131 بیڈ مکمل کرکے دینے تھے لیکن 31دسمبر 2017ء تک 16 بیڈ دئیے۔

معاہدے کے برعکس 12 میں سے 2 آپریشن تھیٹر فراہم کیے اور وہ بھی غیر معیاری ہیں۔ ناقص میٹریل اور معاہدے کی خلاف ورزی کے باوجود پی کے ایل آئی نے اسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو پیسوں کی مکمل ادائیگی کر دی۔کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور پی کے ایل آئی بورڈ آف گورنر کے چیئرمین تھے،شہباز شریف کی منظوری سے معاہدہ جات طے پائے۔

رقوم کی ادائیگی کی گئیں، پی کے ایل آئی کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے لئے 80 کروڑ کی رقم کی ادائیگی کے باوجود پہلا مرحلہ بھی مکمل نہیں کیا جا سکا۔رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی، پی کے ایل آئی، زیڈ کے بی اوراندرون بیرون آڈیٹرز کی چھان بین کی جائے۔عدالتی کمیشن کو ہسپتال اور کمپنیوں کے ریکارڈ تک رسائی دی جائے۔ عدالتی کمیشن کی معاونت کے لئے ماہرین کی خدمات دی جائیں۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…