پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ اگر پرویز مشرف ملک واپس آتا ہے تو اسے جیل جانا چاہیئے،اگر مشرف کیلئے ریلیف ہے تو پھر جیلوں کے دروازے کھول دے جانے چاہیے،قانون کی بالادستی ہونی چاہیے ،رمضان کا مہینہ ذاتی اعتبار سے تبدیلی کا مہینہ ہے،رمضان میں مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے،رمضان میں حکومت لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا خاص طور پر انتظام کرتا ہے۔
چودہ جون ایم ایم اے اپنی قوت کا مظاہرہ کرے گی،موسمی پرندوں نے اپنے ٹھکانے تبدیل کئے ہیں، جن لوگوں کا حساب ہونا تھاوہ ٹھکانے تبدیل کرکے خود کو بچانے میں لگے ہے،سیاسی اور معاشی طور پر کرپٹ لوگوں نے اداروں کو تباہ کردیامتحدہ مجلس عمل اب ملک کی مضبوط قوت بن کر ابھری ہے ،خیبر پختونخوا میں آئندہ حکومت متحدہ مجلس عمل کی ہوگی، جولائی کو ایک فلاحی ریاست قائم ہوگاان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور مسلم کامرس کالج میں صحافیوں کے اعزاز میں دئے گئے افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پرامیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان ،جنرل سیکرٹری خیبرپختونخوا عبدالواسع،امیر جماعت اسلامی ضلع پشاور صابر حسین ،سابق ایم این اے و جماعت اسلامی کے مشیر برائے افغان امورشبیر احمد خان ،،جمعیت علمائے اسلام کے ضلعی امیر خیرالبشراور دیگر قائدین بھی موجود تھے،سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ رمضان کا مہینہ ذاتی اعتبار سے تبدیلی کا مہینہ ہے،اور انشا اللہ یہ رمضان حقیقی تبدیلی لائیگا،انہوں نے کہا کہ الیکشن بروقت ہونے چاہیے اور شفاف ہونے چاہیئے ماضی میں جتنے بھی الیکشن ہوئے دھاندلی کے الزامات لگے، اس بار الیکشن کمیشن کا امتحان ہے کہ وہ شفاف الیکشن کرائے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی اور معاشی طور پر کرپٹ لوگوں نے اداروں کو تباہ کردیااور اس وجہ سے ملکی سالمیت داو پر لگارکھی ہے اس کرپٹ ٹولے کو نہ قوم کے مفاد سے کام نہ ملکی سالمیت و بقا سے ،انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں آئندہ حکومت متحدہ مجلس عمل کی ہوگی اب خیبرپختونخوا میں کسی اور کیلئے کوئی جگہ نہیں ،اور ہم انشا اللہ حکومت میں آکر مسئلہ کشمیر حل کرینگے،انہوں نے کہا کہ ہم کون کونسے مسئلے کا ذکر کریں ۔
پانی کا بھی مسئلہ بھی گھبیر ہے عوام کو صاف پانی بھی نہیں مل رہا ،انہوں نے کہا کہ عوام ووٹ کے ذریعے کرپٹ سیاستدانوں کوگھروں میں بٹھائے اور ان کا ایسا احتساب کریں کہ پوری دنیا کیلئے ایک مثال بن جائے،انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں بدترین لوڈشیڈنگ جاری ہے ۔لوگ تڑپ رہے ہیں ، سحری اور افطاری کے وقت روزہ داروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرناپڑتاہے ۔ سابقہ حکمران بڑی ڈھٹائی سے کہہ رہے ہیں کہ لوڈشیڈنگ کے وہ ذمہ دار نہیں ہیں ۔
عبوری حکومت اس کی ذمہ دار ہے ۔ان کی اس بات سے ان کے کھوکھلی ترقی کے دعوے عوام کے سامنے آگئے ہیں۔ کیا وہ بجلی ساتھ لے گئے ہیں ابھی تو انہیں گئے ہوئے ایک ہفتہ بھی نہیں ہوا ۔ستر سال میں ڈیم نہ بننے کی وجہ سے ملک میں پانی کی قلت کے ساتھ ساتھ توانائی کی بھی شدید کمی واقع ہوگئی ہے جس کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑرہاہے ۔ حکمرانوں کے ذاتی ایجنڈے کی وجہ سے ملک میں دیر پا ترقی کا کوئی منصوبہ نہیں بن سکا ۔ ایم ایم اے نے اپنا منشور قوم کے سامنے رکھ دیاہے جس میں عام آدمی کی محرومیوں اور پریشانی کو دورکرنے کا ایک واضح روڈ میپ موجود ہے۔