اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اصغرخان کیس کی سماعت کی،جاوید ہاشمی،عابدہ حسین،غلام مصطفی کھر اورحاصل بزنجو ،ڈی جی ایف آئی اے بشیرمیمن،اسددرانی،روئیدادخان ودیگرعدالت میں پیش ہوئے۔ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ صرف ایم کیو ایم کے آفاق احمد نے پیسے لینا تسلیم کیا ہے،اس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اگر سیاستدانوں نے پیسے لئے تو انہوں نے خداکو بھی جواب دینا ہے ،
ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ وزارت دفاع کو کہہ دیں کہ ہمارے سوالوں کاجواب دے دیں،چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ وزارت دفاع اور تمام محکمے ایف آئی اے کی انکوائری میں تعاون کریںاور تفتیش مکمل ہونے تک بشیر میمن ہی ڈی جی ایف آئی اے رہیں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ افسوس کہ ہم دھرتی ماں کا تحفظ نہیںکر سکے،وقت آگیا ہے اگلی نسل کو کرپشن فری پاکستان دیناہے ،انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے راہ کی تمام رکاوٹیں دور کر دیں،مشرف آئیں اور اپنی طاقت دکھائیں،دیکھتے ہیں انکی بہادری کہ وہ آتے ہیں یا نہیں ۔چیف جسٹس نے کہا کہ اسدردرانی کہتے ہیں سیاستدانوں کو پیسے دیئے ہیں،سیاستدان یہ نہیں کہیں گے کہ انہوں نے پیسے لئے ہیں ۔عدالت نے وزارت دفاع سمیت تمام اداروں کوایف آئی اے سے تعاون کرنے کاحکم دے دیا۔واضح رہے کہ پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بحال کرنے کے حوالے سے نادرا کو سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف نےاپنی کل کی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ پرویز مشرف بلائیں اتاری جا رہی ہیں اور میرے بنیادی حقوق تک سلب کئے جا رہے ہیں۔ پرویز مشرف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھی سپریم کورٹ کے حکم پر اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کسی صورت جنرل مشرف کے ساتھ نرمی کا رسک نہیں لے سکتا ، دو بار آئین شکنی کرنے والے مجرم کے ساتھ نرمی کا کوئی جواز نہیں بنتا ۔