کراچی (این این آئی)سینٹرل بینک اور تاجروں کے مطابق پاکستانی کرنسی 7 ماہ میں تیسری مرتبہ 3.8 فیصد کم ہوئی جو بعد میں بتدریج بحالی کی طرف بڑھنا شروع ہوگئی ہے۔عید الفطر سے قبل اور عام انتخابات کے قریب آتے ہی روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے صارفین کے خدشات میں اضافہ ہونے لگا ۔روپے کی قدر میں گراوٹ ملک کی 3 سو ارب ڈالر کی معیشت میں تیزی سے کم ہوتے غیر ملکی زر مبادلہ اور مالی خسارے میں اضافہ ظاہر کرتا ہے جس کی وجہ سے 2013 کے بعد دوسری مرتبہ انٹرنیشنل مونیٹری
فنڈ سے رجوع کرنا پڑسکتا ہے۔نامور اکانومسٹ اشفاق احمد خان کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت کے پاس الیکشن کی باگ ڈور سنبھالنے کی ذمہ داری ہے جس کی وجہ سے انہیں آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑ سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ نگراں حکومت کو در آمدات کو کم کرنے اور بر آمدات کو بڑھانے کے لیے پالیسی فیصلے کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ادائیگیوں کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے خصوصی طور پر روپے کی قدر میں گراوٹ پر انحصار کریں گے تو اس کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔