لاہور(این این آئی)چیف جسٹس آف پاکستان نے اسلام آباد ائیر پورٹ پر آنے والی لاگت کا مکمل ریکارڈ اورپانی بھرنے کی سی سی ٹی فوٹیج طلب کر تے ہوئے مینیجنگ ڈائریکٹر پی آئی اور اسٹیشن منیجر کو 13جون کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیدیا۔ جبکہ چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ اربوں لگا کر ایسا ائیر پورٹ بنایا گیا جہاں ایک وقت میں صرف ایک جہاز لینڈاور ٹیک آف کر سکتاہے ۔
چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت سول ایویشن کے نمائندے نے عدالت کے رو برو پیش ہو کر بتایا کہ سوشل میڈیا پر جو ویڈیوز وائرل ہوئی ہیں وہ ڈیڑھ سال پرانی ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ افسوس کی بات ہے بہت سارے سوشل میڈیا کے اکاؤنٹس سرحد پار سے چلائے جا رہے ہیں۔ریاستی اداروں پر حملے ہو رہے ہیں اور عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے بے یقینی پھیلانے کی کوشش ہو رہی ہے،ہمیں مبالغہ آرائی کا رواج ختم کرنا ہے ۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پوری دنیا میں جو ائیر پورٹ بنتے ہیں اس پر بیک وقت دو جہاز لینڈ اور ٹیک آف کر سکتے ہیں۔اسلام آباد میں اربوں لگا کر ایسا ائیر پورٹ بنایا گیا ہے جہاں ایک وقت میں ایک ہی جہاز ٹیک آف کر سکتا ہے اور لینڈ کر سکتا ہے۔ عدالت نے اسلام آباد ائر پورٹ پر آنے والی لاگت کا مکمل ریکارڈ ،پانی بھرنے کی سی سی ٹی فوٹیج طلب کر لی ایم ڈی پی آئی اے اور اسٹیشن منیجر اسلام آباد کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 13جون تک ملتوی کر دی ۔