فیصل آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)الائیڈ ہسپتال میں نو مولود بچوں کی فروخت کرنیوالے ملزموں کے سنسنی خیز انکشافات ‘شہر میں گہری تشویش کی لہر دوڑ گئی ‘ ڈاکٹر ز کے ملوث ہونے پرتحقیقات جاری ،الائیڈ ہسپتال میں نومولود ناجائز بچوں کو فروخت کرنے کے دھندہ میں ملوث گرفتارملزمان نے بارہ سو سے زائد بچوں کو بھاری رقم کے عوض فروخت کرنے کا اعتراف کیا ہے ‘اس گینگ میں خاتون ڈاکٹر سمیت دو افراد قتل جبکہ دیگر ڈاکٹر ریٹائر ہوچکے ہیں ۔
پولیس نے اس گینگ میں ملوث ڈاکٹروں کی گرفتاری کیلئے سیکرٹری صحت سے اجازت طلب کرلی ہے ‘پولیس کی طرف سے کی جانیوالی ابتدائی تفتیش میں الائیڈ ہسپتال کی دائی پی ایم سی کالونی کی رہائشی خورشید بی بی زوجہ صفدر نے بتایا کہ جب سے الائیڈ ہسپتال بنا ہے تب سے کام کررہی ہوں ‘ہسپتال میں کئی خواتین بچوں کو جنم دیکر چھوڑ جاتی تھیں جن کو بعد میں ڈاکٹرمحمود ‘میڈم الطاف بشریٰ ‘مہناز روحی بے اولاد جوڑوں کو رقم لیکر دے دیتے تھے ‘اکثر یہ بھی ہوتا تھا کہ بے اولاد جوڑوں سے ہم رقم وصول کرکے ہسپتال کے اوپر ہی لگاتے تھے ‘بارہ سو سے زائد بچے بے اولاد افراد کو دیئے ‘جن کے متعلق الائیڈ ہسپتال کے ایم ایس کے نوٹسز میں معاملہ ہوتا تھا‘اس کام میں قتل ہونیوالے ڈاکٹر محمود علیم ‘میڈم الطاف بشریٰ اور ریٹائر ہونیوالی مہناز روحی بھی شامل تھیں جن کے دستخط ہونے کے بعد بچے بے الاود افراد کودیئے جاتے تھے ‘دائی خورشید بی بی کے خاوند صفدر علی کی طرف سے بتایا گیا کہ وہ رکشہ چلاتا اور اپنی بیوی کے کام میں ہر طرح کی مدد کرتا تھا جبکہ چک نمبر 115ج ب دیال گڑھ کی رہائشی انیلہ کی طرف سے پولیس کو بتایا گیا کہ اس کی پہلی شادی کراچی میں ہوئی اور اس کا خاوند ابرار تھا ‘ایک بچہ پیدا ہوا جو حادثہ میں جاں بحق ہو گیا ‘دائی خورشید بی بی نے میری دوسری شادی گلستان کالونی کے اشفاق سے کروائی جو نشئی تھا ‘میری تین بچیاں ہیں جو بچی میں فروخت کرنے لگی وہ بھی اشفاق سے شادی کے بعد ہی پیداہوئی ‘پولیس کے مطابق دائی خورشید اس دھندے میں کافی عرصے سے ملوث تھی اور اکثر ناجائز طور پر عورتوں سے کیس کروا کر ان کے بچے خود رکھتی اور فروخت کرتی تھی ‘بچے کا ریٹ تین لاکھ اور بچی کا ریٹ دو لاکھ روپے ہوتا ‘ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہے ۔