لاہور (نیوز ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما وہاب مرتضیٰ نے کہا کہ 1991 میں پانی کی تقسیم کا معاہدہ طے پایا تھا اگر ہمیں اس معاہدہ کے تحت سندھ کے حصے کا پانی دے دیا جائے تو ہم کالا باغ ڈیم کی تعمیر کی حمایت کر سکتے ہیں۔ایک نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما وہاب مرتضیٰ کا کہنا تھا 1991 میں پانی کی تقسیم کا معاہدہ طے پایا تھا اگر ہمیں اس معاہدہ کے تحت سندھ کے حصے کا پانی دے دیا جائے تو ہم کالا باغ ڈیم کی تعمیر کی حمایت کر سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ اے این پی اور پاکستان پیپلز پارٹی شروع دن سے ہی کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے مخالف رہی ہے۔اس حوالے سے پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ کالا باغ ڈیم تعمیر کرنے سے سندھ لا پانی رک جائے گا اور اسے اس کے حصے کا پانی نہیں مل سکے گا۔تاہم اب حالات کے پیش نظر پیپلز پارٹی کے موقف میں نرمی آئی ہے۔ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کالاباغ ڈیم پاکستان کو نقصان پہنچانے والا منصوبہ ہے چیف جسٹس آف پاکستان نے کالاباغ ڈیم کا گھڑا مردا اکھاڑنے کی کوشش کی ہے، اگر دوبارہ کالاباغ ڈیم کا معاملہ اٹھایا گیا تو ڈیم کی بات کرنے والوں کو توہین عوام کا نوٹس بھیجوں گا۔ لاڑکانہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ جس سے انصاف کی امید ہے وہ کالاباغ ڈیم کی بات کرکے صوبوں کو آپس میں لڑانے کی بات کرہے ہیں، سندھ سمیت تین صوبائی اسمبلیوں نے کالاباغ ڈیم کے خلاف قراردادیں منظور چکی ہیں، سندھ کی قرارداد پر پاکستان بنا۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کے چیف جسٹس صاحب نے پاکستان کو توڑنے والے منصوبے کالاباغ ڈیم پر رائے زنی کی ہے جس پر افسوس ہے، پانی پر ٹیل والوں سندھ کا پہلا حق ہے، چیف جسٹس نے تین اسمبلیوں کی مخالفت کے باوجود کالاباغ ڈیم پر قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے، سندھ نے کالاباغ ڈیم کے خلاف بات کرکے پاکستان کو بچانے کی بات کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف کالاباغ ڈیم کی رائے ھموار کرنے کی بات کرکے کیا آمر مشرف، لیاقت جتوئی اور محمد میاں سومرو بننا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس کالاباغ ڈیم کی بات کرکے پاکستان کے عوام کی توہین کررہے ہیں یہ اگر توھین عدالت ہے تو وہ میں کرونگا اور توھین عوام کا نوٹیس بھیجوں گا۔ نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ 1991ع کے معاھدے میں کسی بڑے ڈیم بنانے کی کوئی بات نہیں ہے اگر ڈیم بنانا ہے تو تربیلا ست اوپر بھاشا ڈیم بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تربیلا سے نیچے کوئی ڈیم نہیں چاہیے،
چیف جسٹس صاحب سے کالاباغ ڈیم کی بات کرکت قوم کو مایوس کیا ہے، عدالت کو پرویز مشرف کو طلب کرکت وضاحت کرے کے اس نے بھاشا ڈیم پر کیوں کام نہیں کیا، کالاباغ ڈیم بنا کر اس سے دو کینال نکال کر سندھ کو بنجر بنانے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کا احترام کرتا تھا اب چیف جسٹس نے ڈیم کی بات کرکے مایوس کیا ہے۔ عدالت ارساکو بھی طلب کرکے پانی کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائے جو کالاباغ ڈیم کت حمایتی ہیں وہ تنقید کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ
جی ڈی اے میں بیٹھے لوگوں نے کالاباغ ڈیم کی حمایت میں مھم چلائی، کالاباغ ڈیم کبھی نہیں بنے گا،عدالت ارسا کو طلب کرکے پانی کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائے، کوٹڑی سے نیچے پانی چھوڑا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کا اشو آمر ضیاء4 الحق نے شروع کیا، کالاباغ ڈیم سندھ کے لئے کالا سانپ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آمر مشرف کے کالاباغ ڈیم اور تھل کینال کی مھم کے خلاف بھی سندھ نے احتجاج کیا۔ نوازشریف اور مشرف کو کالاباغ ڈیم نہیں بنانے دیا تو کسی کو بھی نہیں بنانے دیا جائے گا۔
لیاقت جتوئی نے کالاباغ ڈیم کی رائے ھموار کرنے کے لئے آمر کو میھڑ میں بلایا۔ کالاباغ ڈیم کی سازش کا مقابلہ کرنے کے لئے سندھ نے گلی گلی مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آمرپرویز مشرف کا شناختی کارڈ بلاک کرنے کی بات کرہے ہیں مگر عدالت نے آئین کے غدار کو انتخابات لڑنے کی اجازت دے رہے ہیں۔یہ کیا تماشہ ہورہا ہے۔ ہم سندھ کے دریا کو بچانے کی بات کرہے ہیں، ارسا کو حکم دیا جائے کے چشما جہلم لینک کینال کو فوری بند کرایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کی بات کرکے عوام کو نہیں ارسا کو پانی کی منصفانہ تقسیم نہ کرنے پر طلب کرکے سزا دی جائے۔