اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ریحام خان نے اپنی کتاب میں عمران خان کی اہلیہ پنکی پیرنی کے حوالے سے کہا کہ عجیب بات یہ ہے جب خان صاحب پنکی پیرنی کے گھر جاتے تو سارے عزیزو اقارب نیچے بیٹھے ہوتے اور خان صاحب اوپر پنکی پیرنی کے ساتھ کئی گھنٹے اس کے حجرے میں رہتے۔ انہوں نے کہا کہ پنکی پیرنی کی حرکات و سکنات کا قندیل بلوچ کو علم تھا کیونکہ قندیل کا بہت با اثر افراد اور سوسائٹی میں تعلقات اور اٹھنا بیٹھنا ہوگیا تھا۔ اس نے ایک انٹرویو میں پنکی پیرنی کا ذکر کر دیا
جو اس کے حق میں اچھا ثابت نہیں ہوا۔انہوں نے کہا پنکی پیرنی کے دیور سے ہماری فیملی کے پرانے تعلقات ہیں ٗ پنکی پیرنی کا شوہر نہایت بری شہرت کا حامل شخص ہے اور اس کے دیور نے مجھے یہ تک بتایا تھا کہ پنکی پیرنی لوگوں کو اکٹھا کر کے عملیات کرواتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین اور علیم خان عمران خان سے کہتے تھے کہ زمان پارک والا گھر گرا دو اور نیا بناؤ مجھے علم نہیں اس میں ان کی کیا دلچسپی تھی۔میں نے عمران خان کو منع کیا اور کہا تم قومی ہیرو ہو اور تمھارا یہ گھر اسی حالت میں پریزرو رہنا چاہیے لوگوں کو اس میں دلچسپی ہوگی کہ عمران خان اس گھر میں پیدا ہوا تھا ٗدوسرا تمہاری بہن صرف تمہاری وجہ سے ناراض ہو کر آئی ہوئی ہے وہ کہاں جائیگی وہ بے گھر ہوجائے گی۔ عمران نے میری بات مان لی۔ لیکن جیسے ہی پنکی پیرنی آئی۔ اس نے عمران سے کہا کہ یہ گھر گرا دو۔انہوں نے کہا کہ میں، عمران خان کی بہنوں کو لینے کیلئے گاڑیاں بھیجتی تھیں اور وہ نخرے کرتی تھیں اب حالات اور طرح کے ہیں پنکی پیرنی نے ایک مخصوص احاطے سے آگے کا علاقہ آؤٹ آف بانڈز قرار دے دیا ہے ٗوہ اپنے ساتھ دو ملازمائیں لائی ہے اس حصے میں سوائے ان کے گھریلو ملازموں کو بھی جانے کی اجازت نہیں ہے۔انہوں نے کہا 2014 کے دھرنوں میں چند وہ جرنیل بھی شامل تھے جو بظاہر ریٹائرڈ بتائے جاتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ کتاب میں جنرل اسد درانی، جنرل عاصم باجوہ اور جنرل مشرف کا بھی ذکر ہے۔