منگل‬‮ ، 21 جنوری‬‮ 2025 

پاکستان کا وہ واحد حلقہ جہاں 3سگے بھائی ایک دوسرے کے خلاف انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں،یہ تینوں کون ہیں؟حیرت کے جھٹکے کیلئے تیار ہو جائیں

datetime 8  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان کا وہ واحد حلقہ جہاں ’ 3سگے بھائی ‘ ایک دوسرے کے خلاف انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ٹوبہ ٹیک سنگھ میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 92 کا سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ یہاں دو سگے بھائی امجد علی وڑائچ اور خالد جاوید وڑائچ ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑتے ہیں۔جبکہ صوبائی حلقے پی پی 112 میں تیسرے

بھائی بلال اصفر وڑائچ کے خلاف بھی خالد جاوید وڑائچ خود یا اپنے اُمیدوار کے ذریعے الیکشن لڑتے ہیں۔تینوں بھائیوں کے درمیان سیاسی مخالفت بھی ایک نہایت دلچسپ کہانی ہے۔ وڑائچ برادران کے درمیان تعلقات اُس وقت کشیدہ ہوئے جب 2007ء میں عدالت نے امجد علی وڑائچ کو جعلی ڈگری رکھنے پر ناصرف اسمبلی کی رُکنیت سے نااہل کیا بلکہ ان پر دس سال الیکشن نہ لڑنے کی پابندی بھی لگا دی۔اس صورتِ حال میں سابقہ ایم پی اے اور تحصیل ناظم خالد جاوید نے اپنے خاندان کی طرف سے اپنے بھائی کی جماعت نیشل مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے 2008ء کا انتخاب لڑنے کی خواہش کا اظہار کیا۔مگر امجد جاوید نے اُن کی بجائے قومی اسمبلی کی نشست پر اپنی اہلیہ فرخندہ امجد وڑائچ جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشست پر دوسرے بھائی بلال اصغر وڑائچ کو الیکشن لڑوایا اور یہ دونوں ہی کامیاب رہے۔2013ء کے انتخابات سے قبل وڑائچ برادران کے مابین اختلافات اتنے بڑھ گئے کہ خالد جاوید وڑائچ پہلی مرتبہ اپنے بڑے بھائی سے الگ ہو کر مسلم لیگ ن کا ٹکٹ حاصل کرتے ہوئے اس حلقے سے میدان میں اترے۔امجد علی وڑائچ چونکہ سپریم کورٹ کے حکم پر جعلی ڈگری کیس میں 10 سالہ نا اہلی کے باعث خود الیکشن نہ لڑ سکتے تھے۔لہذا انھوں نے 2008ء کی طرح ایک بار پھر اپنی اہلیہ سابق رکن قومی اسمبلی بیگم فرخندہ امجد وڑائچ کو اپنے بھائی کے مقابلے میں اپنی سیاسی

جماعت نیشنل مسلم لیگ کے ٹکٹ پر میدان میں اتارا۔تاہم اب کی بار خالد جاوید 90 ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔این اے 92 کے نیچے پی پی 84 (موجودہ نمبر پی پی 118) میں بلال اصغر وڑائچ جو 2002ء اور 2008ء میں مسلسل دو بار رکن صوبائی اسمبلی بنے تھے 2013ء میں بھی اپنے سب سے بڑے بھائی امجد وڑائچ کاساتھ دیتے ہوئے نیشنل مسلم لیگ کے

ٹکٹ پر کھڑے ہوئے اور جیت کر اپنی ہیٹ ٹرک مکمل کی۔25 جولائی 2018ء کے آئندہ الیکشن میں ایک بار پھر تینوں وڑائچ بھائی ایک دوسرے کا مقابلہ کرنے کے لئے سامنے آچکے ہیں۔خالد جاوید وڑائچ خود بدستور این اے 111 سے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے ہی مگر اپنی اہلیہ بیگم فوزیہ چیئرپرسن ضلع کونسل ہونے کی وجہ سے انھوں نے چند روز قبل ایک پارٹی اجلاس میں چھوٹے بھائی بلال اصغر کے خلاف صوبائی حلقے میں بھی خود الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔سیاسی پنڈتوں کا ماننا ہے کہ وڑائچ برادران کی آپسی مخاصمت کا فائدہ 2013ء میںاس سے قبل آزادانہ الیکشن لڑنے والے اُسامہ حمزہ کو ہو سکتا ہے کیونکہ اس بار وہ تحریکِ انصاف کے ٹکٹ پر میدان میں اُتریں گے۔

موضوعات:



کالم



ریکوڈک میں ایک دن


بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…