اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ روز سپریم کورٹ میں میٹرو بس سروس سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی تھی۔4سال قبل سینیٹر مشاہد حسین اور اور درخواست گزار شاکر اللہ کی جانب سے میٹرو منصوبے پر کرپشن الزامات عائد کئے گئے تھے ۔ چیف جسٹس کے استفسار پر مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ میرامسئلہ ماحولیات سے متعلق تھا اورمیں نے سی ڈی اے کے ماسٹرپلان سے
متعلق سوالات اٹھائے تھے، اب چونکہ میٹروبس بن چکی ہے لہذااس کیس کونمٹاناہی بہترہے۔جس کے بعد عدالت نے میٹر بس کیس کو نمٹا دیا تھا۔ کیس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی رئوف کلاسرا نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مشاہد حسین سید کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مشاہد حسین نے 2014ء میں ایک تقریر کی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ میٹرو بس منصوبے میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہو رہی ہے اور اس منصوبے سے کوئی پیسے بنا رہا ہے۔لیکن مشاہد حسین نے اب انہی پیسہ بنانے والوں کی پارٹی کو جوائن کر لیا مشاہد حسین سید کی قیمت صرف ایک سینیٹر شپ تھی۔انہوں نے پارٹی بدل لی ہے۔ اس لئے میرا چیف جسٹس سے مطالبہ ہے کہ وہ دوبارہ مشاہد حسین کو سمن کریں۔رئوف کلاسرا کا کہنا تھا کہ چار سال قبل مشاہد حسین سید نے عدالت کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھ کہ میٹرو بس منصوبے کی وجہ سے اسلام آباد میں درخت کاٹے جا رہے ہیں ،اور تین ہزار درخت کاٹ دئیے گئے ہیں۔اس لیے آپ سی ڈی اے والوں کو کہیں کہ وہ کوئی ایسا روٹ تلاش کر لیں جس میں درخت نہ کاٹنے پڑیں۔اب مشاہد حسین سید کہتے ہیں کہ میں نے کرپشن کی تو کوئی بات ہی نہیں کی تھی میں نے تو ماحولیات کی بات کی تھی۔اور چیف جسٹس نے بھی مشاہد حسین کا آسانی سے جانے دیا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز سماعت کے
دوران چیف جسٹس نے مشاہد حسین سید سے سوال کیا تھا کہ آپ نے میٹروبس پر کرپشن کا الزام لگایا تھا۔کیا آج بھی آپ کرپشن کے الزام پر قائم ہیں جس پرمشاہد حسین سید نے جوا ب دیا کہ میرامسئلہ ماحولیات سے متعلق تھا اورمیں نے سی ڈی اے کے ماسٹرپلان سے متعلق سوالات اٹھائے تھے، اب چونکہ میٹروبس بن چکی ہے لہذااس کیس کونمٹاناہی بہترہے۔رئوف کلاسرا کا کہنا تھا کہ سوچ بھی
نہیں سکتے تھے کہ اسلام آباد میں اتنی گرمی ہو گی۔ اب اسلام آباد کا درجہ حرارت 41 سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے۔پہلے تو ایسے ہوتا تھا کہ یہاں دن میں گرمی ہوتی تھی اور رات کو بارش ہو جایا کرتی تھی۔ اب بہت بری ماحولیاتی تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ رؤف کلاسرا کا کہنا تھاچیف جسٹس کو مشاہد حسین سید کو اتنی آسانی سے نہیں جانے دینا چاہئے تھا۔