منگل‬‮ ، 30 ستمبر‬‮ 2025 

فاروق بندیال نے شبنم کا کیرئیر اور زندگی تباہ کر دی، بات یہیں ہی ختم نہ ہوئی بلکہ دو سال تک شبنم کے ساتھ کیا شرمناک کام کیا جاتا رہا کہ پھر بنگلہ دیش جانے کے بعد اداکارہ پاکستان واپس نہ آئی، جان کر آپ بھی دکھی ہو جائیں گے

datetime 8  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف صحافی ، کالم نگار اور تجزیہ کار جاوید چوہدری اپنےتازہ کالم میں لکھتے ہیں کہ شبنم کیس میں ادکارہ شبنم دبائو میں آچکی تھیں اور مجرموں کو سزا نہیں دلوانا چاہتی تھی کیونکہ وہ سمجھتی تھیں کہ اس طرح مجرموں کے خاندان اس کے دشمن بن جائیں گے۔ صحافی آج تک شاہ صاحب سے پوچھتے ہیں ”آپ شبنم کے وکیل تھے‘ آپ کی جرح

پر ملزموں کو سزائے موت ہوئی تھی پھر آپ نے ملزموں کےلئے اپیل کیوں کی؟“ میں نے بھی شاہ صاحب سے یہ سوال کیا‘ ایس ایم ظفر نے دو وجوہات بتائیں‘ ان کا کہنا تھا” میں سزائے موت کے خلاف ہوں‘ میں نہیں چاہتا تھا میری وجہ سے کوئی شخص پھانسی چڑھ جائے‘دوسری وجہ شبنم تھی‘ شبنم بھی نہیں چاہتی تھی ملزموں کو پھانسی ہو‘ وہ کہتی تھی اس سے ان کے خاندانوں کے ساتھ دشمنی ہو جائے گی اور ہم یہ نہیں چاہتے چنانچہ میں نے جنرل ضیاءالحق کو خط تحریر کر دیا“ یہ وضاحت اپنی جگہ لیکن یہ حقیقت ہے شبنم سے لے کر ایس ایم ظفر کے خط اور جنرل ضیاءالحق کی منظوری تک فاروق بندیال کے ماموں ایف کے بندیال نے اہم کردار ادا کیا ‘ یہ بااثر ترین بیوروکریٹ تھے‘ جنرل ضیاءالحق انہیں ہاتھ میں رکھنا چاہتے تھے۔چنانچہ درخواست فوراً منظور ہو گئی ورنہ ایس ایم ظفر نے کتنے فیصلوں کے بعد ملزموں کی معافی کےلئے درخواستیں کیں اور کتنی درخواستیں منظور ہوئیں؟ یہ بہرحال ملزم کے ماموںکا ڈنڈا تھا چنانچہ شبنم کو پورا انصاف نہ مل سکا‘ ملزمان کی سزا عمر قید میں تبدیل ہوئی‘ جیل میں بھی انہیں رعایتیں ملیں اور یہ دو برس میں رہا ہو کر گھر واپس آ گئے اور خاندان نے ڈھول بجا کر ان کا استقبال کیا۔یہ کیس شبنم کا کیریئر‘ توانائی اور جذبہ تینوں کو نگل گیا‘ یہ فلم انڈسٹری سے پسپا ہوئی‘تنہائی کا شکار ہوئی اور آخر میں والدین کے پاس

بنگلہ دیش جانے کا فیصلہ کر لیا‘ ایف کے بندیال اس وقت بھی موجود تھے چنانچہ حکومت نے شبنم کو بنگلہ دیش جانے کی اجازت نہ دی‘ شبنم دو سال وزارت خارجہ کے این او سی کے لئے ماری ماری پھرتی رہی یہاں تک کہ اس نے حکومت کو لکھ کر دے دیا ”میرے والدین بیمار ہیں‘ مجھے ایک بار ان سے ملاقات کی اجازت دے دی جائے‘ میں وعدہ کرتی ہوں‘ میں واپس آؤں گی“ یہ درخواست

اوپر تک گئی اور شبنم کو صدر کی ہدایت پر بنگلہ دیش جانے کی اجازت دی گئی‘یہ ڈھاکہ گئی اور پھر اپریل 2012ءمیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ کےلئے پاکستان آئی‘ شبنم کا بیٹا رونی ڈکیتی کی واردات کے بعد امریکا شفٹ ہو گیا‘ یہ کبھی دوبارہ پاکستان نہیں آیا‘ روبن گھوش13فروری 2016ءکوانتقال کر گیا یوں اس کیس کے بعد شبنم ماضی کا قصہ بنتی چلی گئی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سات مئی


امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…