اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف صحافی ، کالم نگار اور تجزیہ کار جاوید چوہدری اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں کہ شبنم‘ روبن گھوش اور ان کے وکیل ایس ایم ظفر کا کہنا ہے ”یہ لوگ بگڑے ہوئے رئیس زادے تھے‘ یہ صرف رقم لینے کےلئے گھر داخل ہوئے تھے‘ رقم لی اور چپ چاپ واپس چلے گئے“ جبکہ فلم انڈسٹری اور اخبار نویسوں نے دعویٰ کیا ملزمان نے روبن گھوش اور رونی گھوش کے سامنے شبنم کا گینگ ریپ کیا لیکن شبنم کی طرف سے ریپ کا الزام لگایا گیا اور نہ ہی یہ ایشو کیس میں کسی جگہ
اٹھایا گیا تاہم کیس کے بڑے عرصے بعد ملزم اپنی نجی محفلوں میں ریپ کی ڈینگ مارتے رہے‘میں 1990ءمیں پنجاب یونیورسٹی میں پڑھتا تھا وہاں میری شبنم ڈکیتی کیس کے ایک ملزم کے ساتھ ملاقات ہوئی‘ اس نے بڑے فخر کے ساتھ واردات کی تفصیل بیان کی‘ اس کا کہنا تھا ”شبنم کا رنگ کالا سیاہ اور جسم بدصورت تھا‘ ہم نے شروع میں شبنم کو نہیں پہچانا ‘ ہم اسے گھر کی ملازمہ سمجھتے رہے اور اسے شبنم کو بلانے کا حکم دیتے رہے“۔ اس نے اس کے بعد واردات کی جو تفصیل بیان کی وہ ناقابل بیان بھی ہے اور ناقابل سماعت بھی۔