اسلام آباد(آئی این پی) جڑواں شہروں میں پانی کی قلت پرازخودنوٹس کی سماعت میں سپریم کورٹ نے چیئرمین سی ڈی اے کو طلب کرتے ہوئے سی ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن کو ہدایت کی کہ پانی کے معاملے پر مشترکہ حکمت عملی بنائیں۔تفصیلات کے مطابق راولپنڈی اوراسلام آباد میں پانی کی قلت پرازخودنوٹس کی سماعت چیف جسٹس پاکستا ن نے کی۔ اور اس موقع پر سماعت شروع ہوتے ہی
عدالت نے سوال کیا کہ کیا وہ تمام لوگ موجود ہیں جن کے ٹیوب ویلز ہیں؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جی آج کمرہ عدالت میں زمرد خان، ملک ابرار، شہزادہ خان، سجاول محبوب سمیت 8 افراد عدالت میں موجود ہیں۔ملک ابرار نے اپنا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ میرا نام ملک ابرار ہے میں سابق رکن قومی اسمبلی ہوں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ چھوڑیں آپ جو بھی ہیں مدعے پر آئیں جس پر ملک ابرار نے کہا کہ میرا کوئی ٹیوب ویل نہیں ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ٹھیک ہے ہم آپ کا بیان نوٹ کرلیتے ہیں، اگر آپ نے غلط بیانی کی تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ زمرد خان آپ بتائیں آپ پر الزام ہے کہ آپ کا ٹیوب ویل ہے جس پر ان کا کہنا تھا کہ میرے اوپر سراسر غلط الزام ہے میرا کوئی ٹیوب ویل نہیں، میں سماجی کارکن کی حیثیت سے کچھ گزارشات کرنا چاہتا ہوں،راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقے میں پانی کا شدید بحران ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کئی ایسے علاقے ہیں جہاں پر انتظامیہ کی جانب سے پانی نہیں دیا جارہا،کینٹ بورڈ اور سی ڈی اے ایک دوسرے سے تعاون نہیں کررہے۔سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ کیا لوگ ٹینکرز کا پانی استعمال کرتے ہیں؟ اور اتنا پانی یہ لوگ مفت میں لے رہے ہیں؟ پانی کی فراہمی سے متعلق ضابطہ ابھی تک کیوں نہیں بنا؟اس موقع پر میونسپل کارپوریشن کے نمائندہ نے سپریم کورٹ میں پیش ہو کر موقف اپنایا کہ آئندہ اجلاس میں ٹیوب ویل سے پانی استعمال
کرنے والوں پر ٹیکس لگانے کا سوچ رہے ہیں.جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے نوٹس کے بعد ہی آپ کو کیوں یاد آتا ہے؟کتنے دن میں ٹیکس لگانے کا فیصلہ کرلیں گے؟جس پرنمائندہ میونسپل کارپوریشن نے سپریم کورٹ سے کہا کہ 15 روز کا وقت دے دیں۔سپریم کورٹ نے چیئرمین سی ڈی اے کو طلب کرتے ہوئے سی ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن کو ہدایت کی کہ پانی کے معاملے پر مشترکہ حکمت عملی بنائیں۔