اتوار‬‮ ، 16 مارچ‬‮ 2025 

اسلام آباد میں ایک اور گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کا کیس سامنے آ گیا ،بچی کو دودھ دینے میں تاخیر کا بہانہ بنا لوہے کے کانٹے سے پیٹ ڈالا، انتہائی افسوسناک خبر سامنے آ گئی

datetime 7  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)وفاقی دارلحکومت میں ایک اور گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کا کیس سامنے آ گیا ،ساہیوال میں تعینات ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کنول بھٹو نے گھریلو ملازمہ طیبہ پر بد ترین تشدد کیا اور تین ماہ سے تنخواہ بھی نہ دی وفاقی پولیس کے دو تھانوں سے مایوس متاثرہ خاندان انصاف کے حصول کیلئے ایس ایس پی آپریشن کے پاس پہنچ گیاجن کے حکم پر ویمن پولیس نے مقدمہ تو درج کر لیاتاہم ایس ایچ او فرزانہ بیگم نے آئی جی آفس کے حکم پر نارمل اور قابل ضمانت دفعات لگا کر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کو فائدہ

پہنچانے کی کوشش کی ہے ۔تھانہ ویمن میں درج مقدمہ کے مطابق ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ساہیوال کنول بھٹو کے اسلام آباد میں گھر واقع بنی گالہ میں طیبہ نامی بچی گزشتہ تین ماہ سے گھریلو ملازمہ تھی اور بات بات پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر طیبہ پر تشدد کرتی تھیں ۔متاثرہ بچی طیبہ کے مطابق ایک دن کنول بھٹو کی چار سالہ بیٹی رانیہ بھٹو نہاتے ہوئے رونا شروع ہو گئی جس پر بھی انہوں نے اس پر تشدد کیا کہ تم نے ان کی بیٹی کو مارا ہے جبکہ دوسری دفعہ بچی کو دودھ دینے میں تاخیر کا بہانہ بنا کر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کنول بھٹونے اپنی والدہ اور ساس سے مل کر اس پر لوہے کے کانٹے سے بدترین تشدد کیا جس سے طیبہ کے جسم کے متعدد حصوں پر نشانات بھی آئے اور تقریبا چار گھنٹے تک بھی حبس بے جا میں رکھا ۔طیبہ کے مطابق وہ بڑی مشکل سے جان بچا کر وہاں سے بھاگی تھی اور جس کی فوری اطلاع تھانہ بہارہ کہو کو دی تاہم جب ایس ایچ او بہارہ کہو کو پتہ چلا کہ کہ کنول بھٹو ڈی ایم جی گروپ کی آفیسر ہیں تو انہوں نے طیبہ اور اسکے والدین کو پہلے صلع کا کہا اور ماننے پر دھمکیاں بھی دیں تاہم پھر بھی مایوس ہو کر ایس ایچ او حق نواز رانجھا نے ان کو تھانہ ویمن بھیج دیا کہ وہاں جا کر درخواست دیں ۔جہاں بھی اعلی افسران کی گڈ بک میں شامل ایس ایچ او فرزانہ بیگم نے ڈی ایم جی گروپ کی آفیسر کے خلاف کاروائی سے گریز کیا اور متاثرہ خاندان پر صلح کیلئے دباوٗ ڈالا تاہم متاثرہ خاندان نے صلح سے انکار کر دیا اور وہ ایس ایس پی اسلام آباد نجیب الرحمن کے پاس پیش ہو گئے

جنہوں نے ایس ایچ او ویمن فرزانہ بیگم کو ہدایت کی کہ متاثرہ بچی کا میڈیکل کرواتے ہوئے فوری ایف آئی کا اندراج کیا جائے جس پر ویمن تھانہ نے مقدمہ تو درج کر لیا تاہم لوہے کا کانٹا ہونے کے باوجود بھی پولیس نے ملزمات کو فائدہ پہچانے کیلئے نارمل اور قابل ضمانت دفعات لگا کر خانہ پری کر دی۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی جی آفس سے حکم آنے کے بعد ایس ایچ او فرزانہ بیگم نے قابل ضمانت دفعات لگائی ہیں ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اچھی زندگی


’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…