لاہور (ا ین این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کے عدلیہ مخالف بیان کا ٹرانسکرپٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 11جون تک ملتوی کر دی ۔گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے سابق وزیر داخلہ احسن کے خلاف توہین کی کارروائی کے معاملے پر سماعت کی۔عدالت میں احسن اقبال کی عدلیہ مخالف پریس کانفرنس کی ویڈیو چلائی گئی۔
اس موقع پر احسن اقبال کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت سے استدعا کی کہ احسن اقبال کے بیان کی فوٹیج عدالت میں نہ چلائی جائے ۔جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس میں غیر اخلاقی مواد ہے؟۔جس مواد کا ہمیں عمل نہیں اس پر فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں۔اس موقع پر احسن اقبال نے کہا کہ میرے ضمیر پر کوئی بوجھ نہیں کہ میں نے جھوٹ بولا، اپنے جواب میں کہا ہے کہ میں نے ہمیشہ سے عدلیہ کا اخترام کیا ہے، موجودہ صورتحال ملک کو غیر مستحکم کر رہی ہے۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ اس ملک کے حالات خراب کرنے میں شروعات کس نے کی، پانچ ججز والے معاملے پر عدلیہ کی تضحیک کس نے کی۔جس پر وکیل احسن اقبال نے کہا کہ آپ کسی کی سزا ہمیں مت دیں ہم تو آپ کے سامنے سر جھکائے کھڑے ہیں۔اس پر جسٹس مسعود جہانگیر نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے ٹیلیفیون پر فیصلہ پر فیصلہ کر دیں تو عدلیہ ٹھیک ہے ؟ محلوں میں جا کر آپ سے ملیں تو ٹھیک ہے ؟ پاناما کا فیصلہ آ جائے تو عدلیہ بری ہے ، حدیبیہ اور خواجہ آصف کا فیصلہ آپکے حق میں آجائے تو عدلیہ اچھی ہے۔فل بینچ کے رکن جسٹس عاطر محمود نے ریمارکس دیتے ہوئے سابق وزیر داخلہ سے کہا کہ آپ کے پاس قانونی راستہ تھا آپ اپنے بارے میں ریمارکس کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دیتے لیکن آپ نے ایسا نہیں کیا۔ فل بینچ نے افسوس کا اظہار کیا کہ جو سبق آپ دے رہے ہیں کیا وہ سبق اپنے ساتھیوں کو بھی دیا ہے اور اس پر کتنا عمل ہوا ہے۔بعد ازاں فل بینچ نے کیس کی سماعت گیارہ جون تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر احسن اقبال کے عدلیہ مخالف بیان کا ٹرانسکرپٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔