اسلام آباد (سی پی پی) مسلم لیگ ن کی حکومت کے پانچ سال کے دورن غیرملکی قرضوں کی مالیت میں 50فیصد ریکارڈ اضافہ ہوگیا ، غیرملکی قرضوں کی مجموعی مالیت 91ارب 80کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق موجودہ حکومت کے آغاز پر غیر ملکی قرضوں اور واجبات کی مالیت 60 ارب 90 کروڑڈالر تھی جو مارچ 2018کے اختتام تک 91ارب 80کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ موجودہ حکومت کے دور میں غیرملکی
قرضوں کے بوجھ میں 31ارب ڈالر کے لگ بھگ اضافہ ہوا جو پاکستان کی معاشی تاریخ میں کسی بھی ایک حکومت کے دور میں غیرملکی قرضوں میں اضافے کا ایک نیا ریکارڈہے۔بے تحاشہ درآمدات کا سلسلہ جاری رہا اور برآمدات میں خاطرخواہ اضافہ نہ ہوسکا جس کی وجہ سے توازن ادائیگی بھی بری طرح خراب رہا اور زرمبادلہ کے ذخائر کو دبا کا سامنا کرنا پڑا۔ موجودہ حکومت کے آغاز پر زرمبادلہ کے ذخائر کی مجموعی مالیت 11ارب ڈالر تھی جس میں سرکاری ذخائر کی مالیت 6 ارب ڈالر جبکہ کمرشل بینکوں کے ذخائر کی مالیت 5ارب ڈالر تھی حکومت کی جانب سے انٹرنیشنل مارکیٹ میں بانڈز کی نیلامی کے ذریعے حاصل کردہ مہنگے قرضوں سے زرمبادلہ کے ذخائر میں بتدریج اضافہ ہوا اور اکتوبر 2016میں زرمبادلہ کے ذخائر 24ارب ڈالر کی تاریخی بلند سطح تک پہنچ گئے تاہم غیرملکی سرمایہ کاری میں کمی، غیرملکی قرضوں کی ادائیگی، برآمدات میں تنزلی اور درآمدات میں غیرمعمولی اضافے کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر دبا کا شکار رہے اور مئی 2018کے وسط تک 7ارب 30کروڑ ڈالر کمی کے بعد مجموعی ذخائر 16ارب 65کروڑ ڈالر کی سطح پر آگئے جن میں سرکاری ذخائر کی مالیت 10ارب 32کروڑ ڈالر اور کمرشل بینکوں کے ذخائر 6ارب 33کروڑ ڈالر ریکارڈ کیے گئے۔