اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت نے خود آئی ایس آئی کو دھرنا ختم کروانے کا ٹاسک سونپا تھا،فیض آباد دھرنے میں فوج کے کردار سے متعلق وزارت دفاع کی رپورٹ منظر عام پر آ گئی ۔تفصیلات کے مطابق تحریک لبیک یارسول اللہ کے فیض آباد دھرنے سے متعلق وزارت دفاع کی رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے اور فوج کے دھرنا ختم کرانےکے حوالے سے اعتراض اٹھانے والوں کو
سخت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ رپورٹ کے مطابق فیض آباد آپریشن کا فیصلہ حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر کیا تھا۔آپریشن میںحکومتی نا قص تیاری اورپلاننگ کا فقدان پایا گیاجبکہ آپریشن ناکام ہونے کی وجہ جڑواں شہروں کی پولیس کے درمیان تعاون کا فقدان ہونا بھی تھا۔فیض آباد دھرناختم کرانے کیلئے سیاسی قیادت نے مسلح فوج کو ساری صورتحال کو سنبھالنے کا ٹاسک دیاتھا۔26 نومبر کو وزیراعظم ہاؤس میں اجلاس کے دوران پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو فیض آباد دھرنا ختم کروانے کا ٹاسک سونپاگیا تھاجبکہ تحریک لبیک یا رسول اللہ کا فیض آباد میں جاری دھرنا ختم کروانے کے لیے آئی ایس آئی کو مکمل بات چیت کا اختیاربھی دیا گیا تھا۔اجلاس کے دوران آئی ایس آئی کی جانب سےمسئلہ کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔واضح رہے کہ تحریک لبیک یا رسول اللہ نے راولپنڈی اور وفاقی دارالحکومت کے سنگم پر واقعہ اہم داخلی و خارجی مقام فیض آباد پر ختم نبوت معاملے پر دھرنا دیدیا تھا جس کے بعد جڑواں شہروں میں نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا تھا، حکومت کی مذاکرات کی تمام کوششیں ناکام ہو گئی تھیں اور بعدازاں تحریک لبیک اور حکومت کے درمیان چند نکات پر دھرنا ختم کرنے کیلئے ایک معاہدہ طے پایا تھا جس میں اعلیٰ فوجی افسر نے بطور ضامن کردار ادا کیا تھا، اسی معاہدے کے تحت اس وقت کے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو استعفیٰ دینا پڑا تھا۔