مردان /لاہور( نیوز ڈیسک )پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدراور وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے مردان میں جلسے سے خطاب کے دوران عمران نیازی پر بھرپور باؤنسر مارے اورا نہیں5سال کے دوران خیبر پختوانخواہ کے عوام کی خدمت نہ کرنے پر آڑے ہاتھوں لیا۔محمد شہبازشریف جب شیر گڑھ میں جلسہ گاہ پہنچے تو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔جلسہ گاہ ان کی آمد پر تالیوں سے گونج اٹھی۔ کارکنوں نے شہباز شریف زندہ باد، وزیر اعظم شہباز شریف
اور دیکھو ، دیکھو کون آیا ، شیر آیا ، شیر آیا کے نعرے لگائے۔محمد شہباز شریف نے ہاتھ ہلاکر کارکنو ں کو پرجوش نعروں کا جواب دیا۔ وزیر اعلی نے پشتو زبان میں تقریر کا آغاز کیا اور کارکنوں کا شکریہ ادا کیا۔ کارکنوں نے وزیر اعلی کی پشتو زبان میں گفتگو کو بہت سراہا۔ جلسے کے دوران مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی طرف سے غیرمعمولی جوش وخروش کا مظاہرہ کیاگیا ۔کارکنوں نے اپنے محبوب قائد کے ساتھ سیلفیاں بنائیں۔ سابق نائب ناظم مردان نے اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ(ن) میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے محمد شہبازشریف کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔محمد شہبازشریف نے پاکستان کے پرچم کی مناسبت سے سبز رنگ کی شرٹ پہن رکھی تھی۔ شہبازشریف نے اپنے خطاب میں کہاکہ عمران نیازی نیا پاکستان بنانے اور نیا پختون خان بنانے کی بڑی بڑی بڑھکیں مارتے رہے ہیں لیکن ان کے بڑے بڑے قصے قصہ خوانی بازار کی طرح قصے بن چکے ہیں۔ نیازی خان دعوی کرتے تھے کہ میں جنگلہ بس نہیں بناؤں گا بلکہ ہسپتال اور تعلیمی ادارے بناؤں گا لیکن نیازی صاحب نے 75ارب روپے سے پشاور میں میٹروبس کا منصوبہ بنایا جو ابھی ابتدائی مراحل میں ہی ہے۔اگر عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن)نے کامیابی حاصل کی تو ہم پشاور میٹرو کو 5ماہ میں مکمل کر کے آپ کے حوالے کریں گے۔ محمد شہبازشریف نے اپنے خطاب میں چشتیاں کے دانش سکول میں
تعلیم حاصل کر کے ڈاکٹر بننے والی قوم کی عظیم بیٹی عائشہ کی کہانی بیان کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے او ران کی آواز بھر آئی۔انہوں نے کہاکہ میں مردان کے غیور عوام کو اس عظیم بچی کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں جس نے والدین کے بغیر دانش سکول میں تعلیم حاصل کی اور آج وہ ڈاکٹر بن چکی ہے۔کچھ برس قبل جب میں چشتیاں کے دانش سکول گیا تو اس بیٹی نے مجھے بتایا کہ میرے والد پہلے فوت ہوچکے ہیں او رکچھ عرصہ قبل میری والدہ بھی دنیا سے رخصت ہوگئی ہیں میرے سر پر دست شفقت رکھنے والا
کوئی نہیں لیکن خادم اعلی آپ نے جو دانش سکول بنایا ہے یہ میرے لئے ماں ،باپ جیسا ہے۔جس نے مجھے گود لیا ہے اور میں جب رات کو سونے لگتی ہوں تو مجھے اپنے والد اوروالدہ یاد آتے ہیں کیونکہ وہ مجھے ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے اور میں ان سے مخاطب ہوتی ہوں کہ آپ تومجھے چھوڑ کر چلے گئے ہیں اور میں دانش سکول میں پڑھتی ہوں اور انشاء اللہ میں ڈاکٹر بنوں گی۔ اس بیٹی نے مجھے بتایا کہ دانش سکول میرے لئے والد اور والدہ کا سہارا بنا ہے اور آج دانش سکولز کئی ایسے بچوں اور بچیوں کے سر پر دست شفقت رکھے ہوئے ہے اور مجھے خوشی ہے کہ آج یہ بیٹی ڈاکٹر بن چکی ہے او ر ایک اعلی مقام پر موجودہے۔