پیر‬‮ ، 03 مارچ‬‮ 2025 

بجٹ دستاویزات میں خفیہ اخراجات کی تفصیل بیان نہیں کی گئی، وفاقی کابینہ کے اراکین کیلئے کتنے کروڑ کی گاڑیاں خریدی گئیں، کتنے کھرب کے اضافی اخراجات کیے گئے، تہلکہ خیز تفصیلات منظر عام پر آ گئیں

datetime 28  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ ن کی حکومت نے جہاں رواں مالی سال2017-18 میں جہاں چھ کھرب روپے کے اضافی اخراجات کئے وہیں پر بھاری بھر کم وفاقی کابینہ کے اراکین کے لئے چوبیس کروڑ پچپن لاکھ روپے کی نئی گاڑیاں خرید لیں کیونکہ کابینہ میں شامل ہونے والے ہر وفاقی وزیر اور وزیر مملکت نے نئی گاڑی کا مطالبہ کردیا تھا جبکہ وزراء کے لئے مختص پہلی گاڑیاں بھی اچھی حالت میں اور قابل استعمال تھیں جبکہ اینٹلی جنس بیورو کو خفیہ اخراجات کی مد میں

ستاون کروڑ نوے لاکھ روپےالگ سے ادا کئے گئے مگر بجٹ دستاویزات مین ان خفیہ اخراجات کی تفصیل بیان نہیں کی گئی ہے ایک ادارے کے لئے کابینہ ڈویژن نے تکنیکی اور آپریشنل آلات کی مد میں ایک ارب روپے خرچ کئے اور ان اضافی اخراجات کی منظوری بھی قومی اسمبلی سے حاصل کی جائے گی۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اس حوالے سے تقریبا چھ سو ارب روپے کے ضمنی اخراجات کی تفصیل بھی ایوان میں پیش کردی ہے صدر، وزیر اعظم کی سیکیورٹی پر مقرر کی گئی گاڑیوں پر پندرہ کروڑ روپے کے اضافی اخراجات بھی طے شدہ بجٹ سے ہٹ کر کئے گئے ہیں جبکہ صدر ، وزیرا عظم اندرون ملک سفر کے لئے پی آئی اے کا جو جہاز استعمال کرتے رہے اس کے اخراجات بھی طے شدہ بجٹ سے بڑھ گئے جنھیں پورا کرنے کے لئے دو کروڑ سے زائد کا ضمنی بجٹ بھی قومی خزانے سے حاصل کیا گیا ، سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی کفایت شعاری کا پول بھی بجٹ دستاویزات نے کھول دیا ہے سینیٹ کا رواں مالی سال کا بجٹ دو ارب روپے سے زائد تھا مگر اس کے باوجود انہوں نے گلی دستور،سینیٹ میوزیم اور سینیٹ یادگار سمیت نئے سی سی ٹی وی کیمروں کے لئے پانچ کروڑ روپے کا بجٹ الگ سے وصول کیا اور اسے وزارت کیپٹل ڈویلپمنٹ ڈویڑن کے کھاتے میں ڈال دیا گیا جبکہ رضا ربانی نے دعوی کیا تھا کہ انہوں نے گلی دستور اور

میوزیم کی تعمیر کے لئے قومی خزانے پر بوجھ نہیں ڈالا بجٹ دستاویزات کے مطابق وزراء4 کے ساتھ ساتھ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے اراکین کے لئے بھی گاڑیوں کی خریداری پر چار کروڑ روپے سے زائد خرچ کر دیئے گئے ، وزیر اعظم آفس بھی گاڑیوں کی خریداری میں پیچھے نہ رہا ، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے سکواڈ میں شامل چار گاڑیوں کو ناکارہ قرار دے دیا گیا اور ان کی جگہ نئی گاڑیاں سکواڈ میں شامل کی گئیں جن پر دو کروڑ چھ لاکھ روپے خرچ کر دیئے گئے اور اس کے لئے بھی

حکومت کو ضمنی بجٹ جاری کرنا پڑا ، بجٹ دستاویزات کے مطابق وزارت توانائی کو پاور اور پیٹرولیم ڈویڑن میں تقسیم کیا گیا تو فیڈرل سیکرٹریٹ کی تنظیم نو کرکے الگ سے پیٹرولیم ڈویڑن قائم کیا گیا جس پر قومی خزانے سے 26 کروڑ اکیاون لاکھ روپے سے زائد خرچ کر دیئے گئے حالانکہ سیکرٹریٹ میں دفاتر پہلے سے ہی موجود تھے مگر پیٹرولیم ڈویژن بنا کر نیا فرنیچر و دیگر سامان خریدا گیا ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وزیراعظم


میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…