اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم فریادی نہیں ہوتا اس وقت این آر او نہیں ہو رہا نہ ہی ہو سکتا ہے پاکستان کے فیصلے پاکستان میں ہی ہو نگے مسلم لیگ ن او ر پیپلزپارٹی کی حکومت میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ گزشتہ روز نجی ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے جسٹس اینڈ ڈیموکریٹو پارٹی کے سربراہ سابق چیف جسٹس افتحار چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ملاقات چیف جسٹس کے کہنے پر نہیں ہوئی تھی بلکہ وزیراعظم کی خواہش پر ہوئی ۔
وزیراعظم فریاد ی نہیں ہوتا ملاقات میں اہم معالات پر بات ہوتیں ہیں ۔ مقدمات ہمیشہ قانون او رآئین کے مطابق چلتے ہیں اور تمام مقدمات کے فیصلے آئین اور قانون کے تحت آئے گے ۔ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کے وقت میں اپنے ساتھ ایک جج کو لے گیا تھا ۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس وقت این آر او نہیں ہو رہا ہے اور نہ ہی وہ سکتا ہے اب پاکستان کے فیصلے پاکستان میں ہی ہوں گے اور نہ ہی پاکستان میں وان مین شو چلے گا اور نہ ہی چلنا چاہئے نواز شریف اور شریف خاندان سے ٹرائل کیسز کے فیصلے جلد آ جائیں گے ٹرائیل کیس طویل عدالت میں جب کیس چل رہا ہو اس پر میڈیا میں بحث نہیں ہونی چاہئے مگر جب عدالتی فیصلے آ جائیں جب حدود میں رہ کر بات کی جا سکتی ہے انہوں نے کہا ہے کہ نواز شریف آج بات کر رہے ہیں کہ میوگیٹ کو عدالت میں لے جانے بڑی غلطی تھی ان کو یار رکھنا چاہئے کہ میو گیٹ کیس غداری کیس بھی بنتا ہے نواز کیا ملک کے غداروں کے متعلق ایسا سوچتے ہیں حسین حقانی کے خلاف کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہئے نواز شریف کو چاہئے کہ وہ بتائیں عدالتوں میں کیسز لے جانے کی غلطیاں ان سے کس نے کروائی انہوں نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت او رپیپلزپارٹی کی حکومت ایک ہی جیسے ہیں
ملک کی سیکیورٹی کو پیپلزپارٹی کے وقت میں فوج سنبھال رہی تھی اور آج بھی فوج ہی سنبھال رہی ہے ترقیابی کام ہسپتال ، تعلیم میں براحال ہے کرپشن بھی ن لیگ کے دور میں بڑھ چکی ہے ۔ پی پی میں اتنے قرضے نہیں لیے گئے جتنے ن لیگ نے لئے ہیں بیرونی قرض کے باوجود قومی معیشت ڈوب چکی ہے 15 مئی کے بعد کےئر ٹیکر حکومت ا اجائے گی ہماری جماعت نے بھی الیکشن کی تیاری شروع کر دی ہے ہماری جماعت بھی پاکستان کے مختلف حلقوں میں اپنے امیدوار کھڑے کرے گی اور ہم جلد جلسے بھی کریں گے ۔