اسلام آباد (نیوز ڈیسک) 1993ء میں جب اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے میاں نواز شریف کی حکومت ختم کی تھی تو اس حکم کے خلاف میاں نواز شریف نے سپریم کورٹ میں اپنی بحالی کیلئے غلام اسحاق خان کے حکم کو بد نیتی پر مبنی قرار دینے کیلئے پٹیشن داخل کرنے کا فیصلہ کیا۔معروف کالم نگار منیر احمد بلوچ نے اپنے کالم میں لکھا کہ فیصلہ اقبال ٹاؤن لاہور میں‘ ایک جج کی رہائش گاہ پر ان کے بیٹے کے گھر کی چھت سے گر کر ہلاکت پر اظہار افسوس کیلئے جمع جج حضرات کی موجو دگی میں کیا گیا۔
میاں شہباز شریف کا دورہ لندن اور اب نواز شریف کی لندن اڑان کا پلان… شاہد خاقان عبا سی کا دورہ امریکہ… روپے کی قیمت میں تباہ کن کمی… پی آئی اے اور سٹیل ملز کی نیلامی کا ممکنہ فیصلہ… مریکہ اور عالمی مالیاتی اداروں کو اپنے حق میں رام کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اپنے ملٹری سیکرٹری تو ایک طرف‘ بغیر کسی ایجنڈے اور سیکرٹری خارجہ کے امریکہ کیوں اور کس مقصد کیلئے گئے تھے۔ وہاں ان کی نائب امریکی صدر سے ملاقات کس نے ترتیب دی اور وہاں سی پیک اور گوادر کے حوالے سے کیا پلان کیا گیا۔ آج نہیں تو کل‘ اس کا جواب عباسی صاحب کو دینا ہو گا۔ یہ بھی خبر ہے کہ اس ملاقات میں حسین حقانی کی کوششیں بھی شامل ہیں۔ دورہ امریکہ کے دوران وہ کون سی یقین دہانیاں ہیں جو عبا سی صاحب نے ان مالیاتی اداروں کو کرائیں؟ اور میاں صاحب کے حق میں رام کرانے کیلئے پاکستان کے روپے کی قیمت اس قدر زمین بوس کر دی کہ وہ بیرونی قرضہ جو جنرل مشرف کا اقتدار ختم ہونے تک صرف 16 ارب ڈالر تھا‘ آج ”ایک سو پینتیس ارب ڈالر‘‘ تک پہنچا دیا گیا ہے۔کوئی اس بات کا تصور کر سکتا ہے کہ روپے کی قیمت پانچ روپے تک کم کرنے کا یہ فیصلہ میاں نواز شریف کی مرضی کے بغیر کیا گیا ہو گا؟ سب جانتے ہیں کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت متعدد افراد‘ جو اپنے طور پر سانس لینا بھی گناہ سمجھتے ہیں‘ میاں نواز اور شہباز شریف کی اجازت کے بغیر ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھا سکتے۔