اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ سسٹم میں اس وقت وافر مقدار میں بجلی موجود ہے ٗ اگر نقصانات نہ ہوں تو ہم پورے ملک میں زیر و لوڈشیڈنگ کرنے کی استعداء رکھتے ہیں ٗجون میں طلب23966میگا واٹ ٗ پیداوار24310میگا واٹ ہوگی ٗ جولائی میں طلب24029میگا واٹ اور پیداوار24800میگا واٹ رہنے کا امکان ہے ٗمارچ کے پہلے یا دوسرے ہفتے میں ان نقصانات کا جائزہ لیں گے
اور اس کے مطابق بجلی کی فراہمی میں معطلی کا دورانیہ بڑھانے،کم کرنے یا نہ کرنے کا باقاعدہ اعلان کریں گے۔ جمعرات کو گرمیوں میں بجلی کی فراہمی سے متعلق بیان میں انہوں نے کہاکہ میں آج ملک بھر کے بجلی کے صارفین کے سامنے کچھ زمینی حقائق رکھنا چاہتا ہوں تاکہ آنیوالے دنوں میں خاص طور پر گرمی کے مہینوں میں بجلی کی صورت حال مکمل طور پر واضح ہو اور ان کو اس بات کا بھر پور علم ہو کہ حکومت ان کیلئے کیا اقدامات کر رہی ہے۔ ہم نے دسمبر 2017سے ملک بھر میں 10فیصد سے کم نقصانات والے فیڈرز پر لوڈشیڈنگ ختم کر رکھی ہے ۔ ہم نے ساتھ ساتھ یہ بھی اعلان کیا تھا کہ جوں ہی ملک بھر میں کہیں بھی کسی فیڈر کے نقصانات 10فیصد کی سطح پر پہنچیں گے ہم وہاں بھی لوڈشیڈنگ ختم کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم نے اپنی بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے بورڈذ ، سی ای اوز اور عملے کو نقصانات کم کر نے کیلئے ٹارگٹ بھی دیے۔ ہم نے نیٹ میٹرنگ ، درست بلگنگ اور دیگر اقدامات بھی کئے تاکہ صارفین کو زیادہ سے زیادہ سہولت مہیا ہو سکے۔ اسی ضمن میں ہم نے خراب کارکردگی پر پانچ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے سی ای اوز کو بھی ہٹایا۔انہوں نے کہاکہ میں واضح الفاظ میں یہ بات کر نا چاہتا ہوں کہ سسٹم میں اس وقت وافر مقدار میں بجلی موجود ہے اور اگر نقصانات نہ ہوں تو ہم پورے ملک میں زیر و لوڈشیڈنگ کرنے کی استعداء رکھتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق اس سال مارچ کے مہینے میں بجلی کی طلب 15800میگاواٹ رہنے کا امکان ہے
جبکہ ہمارے پاس بجلی کی پیداوارتقریباََ 16000میگاواٹ ہو گی۔ اپریل کے مہینے میں طلب 18000اور پیداوار 18800میگا واٹ ، مئی میں20888اور پیداوار20900میگا واٹ، جون میں طلب23966میگا واٹ جبکہ پیداوار24310میگا واٹ، جولائی میں طلب24029میگا واٹ اور پیداوار24800میگا واٹ رہنے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان اعداد و شمار سے یہ صاف ظاہر ہے کہ ہمارے پورے ملک کی بجلی کی طلب کے مطابق پیداوار موجود ہو گی تاہم کسی بھی پلانٹ کی تکنیکی خرابی یا کسی ٹرانسفارمر اور لائن کی خرابی کو خارج از امکان نہیں کیا جا سکتا جس کی وجہ سے کچھ علاقوں میں عارضی طور پربجلی معطل بھی رہ سکتی ہے
اور جس کی ہم باقاعدہ آپ تک اطلاع بھی پہنچاتے رہیں گے۔2013میں سسٹم کے نقصانات19%تھے جبکہ ہم 14800میگا واٹ بجلی پیدا کر رہے تھے یوں ہمیں 120ارب سالانہ ان نقصانات کی وجہ سے برداشت کرنا پڑرہے تھے ٗبجلی کی ترسیل اور تقسیم کار نظام میں موجودہ نقصانات 17.8فیصد ہیں یعنی ہم نے 1.2%فیصد نقصانات کم کر دیے ہیں۔گرمیوں میں اس سال بجلی کی پیداوار 25000میگا واٹ پر پہنچ جائے گی جو کہ تقریباً10200میگا واٹ 2013کی نسبت زیادہ ہو گی۔ بجلی کے حجم میں اضافے کی وجہ سے نقصانات میں% 1.2فیصد کمی کے باوجود ہمیں تقر یباً360 ارب سالانہ برداشت کرنا ہوں گے۔
جس کے لئے ملک کی معیشت نہ تو اجازت دیتی ہے اور نہ ہی ہم کسی چوری کا خمیازہ با قاعدگی سے بل ادا کرنے والے صارفین پر ڈال سکتے ہیں۔ہمیں ہر حال میں ان نقصانات کو کم کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ آج میں بجلی کے صارفین اور تمام صوبائی حکومتوں کو واضح الفاظ میں یہ پیغام پہنچانا چاہتا ہوں کہ ان کے تعاون کے بغیر نقصانات کو کسی بھی صورت میں کم نہیں کیا جا سکتا ٗآپ ہمار ا ساتھ دیں اپنا میٹر لگائیں، بل بروقت ادا کریں اور بجلی چور وں کے خلاف عَلم بلند کریں تا کہ ہم آپ کو ان گرمیوں میں بلاتعطل بجلی مہیا کر سکیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ یہ بھی اپنے معزز صارفین کو بتاناچاہتاہوں کہ اگر ان نقصانات اور چوری پر قابو نہ پایا جاسکا تو وافر مقدار میں بجلی کی موجودگی کے باوجود ہمیں مجبوراََ ان علاقوں میں جہاں نقصانات زیادہ ہیں تناسب کے حساب سے بجلی کی فراہمی میں معطلی بڑھانا پڑے گی انہوں نے کہاکہ ہم مارچ کے پہلے یا دوسرے ہفتے میں ان نقصانات کا جائزہ لیں گے اور اس کے مطابق بجلی کی فراہمی میں معطلی کا دورانیہ بڑھانے،کم کرنے یا نہ کرنے کا باقاعدہ اعلان کریں گے۔انہوں نے کہاکہ میری صارفین سے اپیل ہے کہ ہمار ا ساتھ دیں تاکہ آپ کے علاقے کو بھی ہم بلاتعطل بجلی بہم پہنچائی جاسکے۔