اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیض آباد دھرنے کے حوالے سےازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے خفیہ ایجنسیوں آئی بی اور آئی ایس آئی کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹس پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق
جی ٹی وی کے مطابق جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا یہ لوگ باہر سے آئے، آئی ایس آئی کو معلوم نہیں، آئی ایس آئی اتنا طاقتور ادارہ ہے، سنجیدگی دکھائیں، اس سے اچھی رپورٹ تو میڈیا دیگا ٗ اٹارنی جنرل آپ میڈیا میں سے کسی کا انتخاب کریں وہ بہتر رپورٹ دیں گے، کیا دھرنے والے لوگوں کا کوئی کاروبار نہیں، دھرنے والے کیا ملنگ فقیر ہیں ٗان کا ذریعہ معاش کیا ہے اور ان کے پیچھے کون ہے۔ کیا کوئی فارن فنڈنگ تو نہیں ہو رہی، دھرنے والوں نے مجھے گالیاں دیں تو ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں جب کہ آئندہ سماعت پر آئی بی اور آئی ایس آئی کے اعلیٰ حکام موجود ہوں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ خفیہ اداروں کی رپورٹس پر مایوسی ہوئی ہے، ان میں کوئی تفصیل نہیں ہے ، رپورٹس دوبارہ پیش کی جائیں۔بتایا جائے کہ دھرنے کے پیچھے کون ہے اور اس کا فائدہ کس کو ہورہا ہے، دھرنے میں کون کون ہیں؟ کہیں غیر ملکی تو شامل نہیں؟ دھرنے والوں کو غیر ملکی فنڈنگ تو حاصل نہیں، انٹیلی جنس اپنا کام ٹھیک نہیں کر رہی ، آئی ایس آئی ملک کا مضبوط ادارہ ہے اسے ڈیلیور کرنا چاہیے۔سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا از خود نوٹس کیس کی مزید سماعت اگلی جمعرات تک ملتوی کرتے ہوئے آئی بی اور آئی ایس آئی کے اعلیٰ افسران کو بھی طلب کرلیا ۔