کراچی(آئی این پی) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ عرب کلچر پاکستان میں متعارف نہیں کراسکتے کیوں کہ وہ اسلامی نہیں،جب غیر آئینی عمل کی بات سنتا ہوں تو میرا دل خون کے آنسو روتا ہے، ہمارے اسکولوں میں پاکستانی تاریخ ٹھیک انداز سے نہیں پڑھائی جاتی،نصاب میں بچوں کو جہاد کی ترغیب دی جاتی
ہے، اگر پنجاب بھگت سنگھ کو اپنے نصاب کا حصہ بنانا چاہتا ہے تو اس میں کیا برائی ہے،کیا بھگت سنگھ نے انگریزوں کیخلاف جدوجہد نہیں کی آئین کے تحت قائم اداروں میں مذاکرات لازم ہیں، احتساب کے بغیر کوئی ملک نہیں چل سکتا ، احتساب معنی خیز بنانے کیلئے اس میں سب کو شامل کرنا ہوگا،18ویں ترمیم کے بعد مارشل لاء کا راستہ روکاگیا،غیر ریاستی عناصر کے خلاف پاک فوج کو خاطر خواہ کامیابی حاصل ہوئی ہے،تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں،2018میں ایک اسمبلی دوسری منتخب اسمبلی کو اقتدار منتقل کرے گی،عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پرہونگے،سینیٹ نے خود اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کردیا ہے۔ہفتہ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میاں رضا ربانی نے کہا کہ آج کل ٹیکنوکریٹ حکومت کی بہت افواہیں گردش کررہی ہیں۔آئین کے تحت جوادارے کام کررہے ہیں۔وہ ایک دوسرے کے کام میں مداخلت نہ کریں، ہرادارہ اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کرے،احتساب کے بغیر کوئی ملک نہیں چل سکتا۔احتساب کے عمل کا طریقہ پاکستان کے آئین کے اندر موجود ہے،احتساب سب کا ہونا چاہیے، سینیٹ نے اپنے آپ کو خود احتساب کیلئے پیش کیا ہے، انہوں نے کہا کہ جو مختلف آپریشنزغیر ریاستی عناصر کے خلاف ہورہے ہیں، ان میں پاک فوج کو خاطر خواہ کامیابی ملی ہے، اس معاملے پر سول اور ملٹری کے درمیان کوئی تنازع نہیں ہے، سول
سروسز اصلاحات بد قسمتی سے کی حکومت کے ایجنڈے میں نہیں رہا،بد قسمتی ہے کہ ریاست مشرف کیس کوآگے نہیں بڑھا سکی۔پرویز مشرف فرار ہوکر ،بیرون ملک بیٹھے ہیں۔ اورملکی سیاست پر تبصرے کرتے ہیں۔عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہونا ضروری ہیں۔2018میں ایک اسمبلی دوسری منتخب اسمبلی کو اقتدار منتقل کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد مارشل لاء کا راستہ روکا گیا،سینیٹ میں اخلاقیات کمیٹی بنادی، تمام سینیٹرزجواب دہ ہوں گے۔آئین کے تحت قائم اداروں میں مذاکرات لازم ہیں، 18ویں ترمیم کے بعد آرٹیکل 6میں ترمیم لائی گی۔ قبل ازیں کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹ کے چیرمین رضا ربانی نے کہا کہ عرب کلچر پاکستان میں متعارف نہیں کرواسکتے کیوں کہ وہ اسلامی نہیں، ہمارے اسکولوں میں پاکستانی تاریخ ٹھیک انداز سے نہیں پڑھائی جاتی اور نصاب میں بچوں کو جہاد کی ترغیب دی جاتی ہے۔رضا ربانی نے کہا کہ اگر پنجاب بھگت سنگھ کو اپنے نصاب کا حصہ بنانا چاہتا ہے تو اس میں کیا برائی ہے اور کیا بھگت سنگھ نے انگریزوں کیخلاف جدوجہد نہیں کی، 1947 سے 2012 تک تعلیم اور نصاب کے شعبے وفاقی حکومت کے پاس تھے۔چیرمین سینیٹ نے کہا کہ موجودہ حالات میں کچھ بھی ٹھیک نہیں ہورہا، میرا دل خون کے آنسو روتا ہے جب غیر آئینی عمل کی بات سنتا ہوں، ہمیں یہ طے کرنا ہوگا کہ پارلیمنٹ سپریم
ہے یا کوئی اور، ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک دوسرے کے کاموں میں غیر آئینی مداخلت نہ کی جائے۔رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ 18 ویں آئینی ترمیم کے تحت ملنے والے حقوق کو چھیننا چاہتی ہے اور غیرآئینی اقدامات کے سبب 18 ویں ترمیم پر عملدرآمد ناممکن ہوجائے گا،
مشترکہ مفادات کونسل کو صحیح استعمال نہیں کیا جارہا ہے، 3 سال سے نیا این ایف سی ایوارڈ دیا گیا نہ ہی مستقبل قریب میں اس کا کوئی امکان ہے، ڈکٹیٹر مشرف کے دور میں صوبوں کے بجٹ میں کٹوتی کی گئی جب کہ قائداعظم کے 14 نکات میں سے 4 نکات صرف صوبائی خودمختاری پر ہیں۔