اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی دنیا نیوز کے پروگرام ’’دنیا کامران خان کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے پروگرام کے میزبا ن اور پاکستان کے سینئر صحافی و تجزیہ کار کامران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی واپسی سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ان کا غصہ کم ہوا یا نہیں کیونکہ وفاقی و پنجاب حکومت کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ ماحول میں نرمی پیدا ہو جائے
اور اس حوالے سے بھرپور کوششیں ہو رہی ہیں اور کوشش کی جا رہی ہے کہ نواز شریف وقتی طور پر ’’پچھلی سیٹ‘‘پر جا کر پارٹی کی نگرانی و رہنمائی کرتے رہیں۔ پارٹی کے سرپرست اعلیٰ رہیں لیکن مرکزی حکومت اور صوبائی قیادت کو آگے بڑھنے کاموقع دیں۔ پروگرام ’’دنیا کامران خان کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے میزبان نے کہا کہ اگر تلخی اور تنائو برقرار رہا تو حالات مزید خراب ہونگے جس کے اثرات 2018کے الیکشن پر بھی پڑیں گے جبکہ شواہد موجود ہیں کہ وزیراعظم ، وزیراعلیٰ پنجاب ، چوہدری نثار سمیت ن لیگ کے کئی رہنمائوں کی خواہش ہے کہ ماحول کو سنبھالا جائے جبکہ نواز شریف کے قریب ترین کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ تحریک چلائی جائے جس سے مسلم لیگ ن ٹوٹ بھی سکتی ہے۔ سینئر تجزیہ کار اور روزنامہ دنیا کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں لاہور میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیراعلیٰ شہباز شریف کی ملاقات بہت اہم ہے جبکہ اطلاعات آرہی ہیں کہ نوازشریف ایک قدم اور پیچھے ہٹیں گے اور نواز شریف سے کہا گیا ہے کہ وہ کچھ دن اور پاکستان نہ آئیں کیونکہ اسلام آباد کے اندر کچھ معاملات چل رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں محاذ آرائی کی کیفیت کچھ تھم رہی ہے اور شہباز شریف کے آگے آنے کی بات کی جا رہی ہے جبکہ مریم نواز کے لیجے میں کچھ نرمی آئی ہے۔