اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ میں وڈیرا شاہی کی کہانیاں تو زبان زدعام ہیں ۔ وڈیرا شاہی کے عذاب میں پستے عوام صدیوں سے اس قحط زدہ نظام کے ہاتھوں پستے چلے آرہے ہیں اور اب بھی اس میں بہتری کی کوئی صورتحال نظر نہیں آتی۔ سفید پوشوں کی نہ تو عزت محفوظ ہے اور نہ ہی ان کی جان و مال۔ اس طرح کی ایک مثال حضرت لال شہباز قلندر کے شہر سیہون
میں بھی دیکھنے کو آئی جہاں حوا کی ایک بیٹی منہ زور وڈیرے کی حیوانیت کی بھینٹ چڑھ گئی اور اس کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ ایک غریب محنت کش کی بیٹی تھی ۔تانیہ اپنے ماں باپ اور بہن بھائیوں کے ساتھ پرسکون زندگی گزار رہی تھی ، وہ دسویں جماعت کی طالبہ تھی ۔ اس کی حیا اور خوبصورتی اس کی اتنی بڑی دشمن بن جائے گی یہ اس کے گھر والوں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا۔ تانیہ کے رشتے کےلئے ایک مقامی وڈیرہ اس کے والدین پردباؤ ڈال رہا تھا مگرتانیہ اس رشتے کے لئے تیار نہ تھی۔ اس کے انکار نے ظالم وڈیرےکی اناکو ایسے کچوکے لگا دئیےکہ وہ مشتعل ہو گیا۔ وہ بدمعاشی اور بے حیائی کی ہر حد پھلانگتے ہوئے زبردستی لڑکی کے گھر میں داخل ہوا اور اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔طاقت کے نشے میں چور وڈیرے نےدسویں کلاس کی طالبہ تانیہ کو اس کے والدین کے سامنے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔تانیہ کے والدین اس اندوہناک سانحہ پر غم سے نڈھال انصاف کیلئے اپیل تو کر رہے ہیں مگر شاید انہیں یہ معلوم نہیں کہ یہ اس نوعیت کا پہلا واقعہ ہے نہ آخری اور پولیس اپنی روایت برقرار رکھتے ہوئے ہمیشہ کی طرح ظالم کے ساتھ کندھا سے کندھا ملا کر کھڑی ہے۔