جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بینظیر بھٹو کو قتل کرنے کیلئے آنیوالا دوسرا خودکش بمبار اب کہاں اور کس حال میں ہے۔۔حملے کیلئے کتنے دہشتگردوں کو بھیجا گیا تھا؟

datetime 1  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بینظیر بھٹو شہید کو قتل کرنے کیلئے پہلے خودکش حملہ آور بلال کے ساتھ آنیوالا دوسرا بمبار اکرام اللہ محسود زندہ ، افغانستان میںموجودگی کی اطلاعات۔ تفصیلات کے مطابق بینظیر بھٹو شہید کو قتل کرنے کیلئے آنیوالے دو خودکش بمبار جن میں ایک نوجوان سعید عرف بلال تھا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے لیاقت باغ میں بینظیر کی گاڑی کے

قریب پہلے گولی چلائی اور اس کے فوراً بعد خود کو بم سے اڑا دیا۔تاہم اس واقعے کی تحقیقات کرنے والوں کو یقین ہے کہ بینظیر کے قتل کے لیے ایک نہیں بلکہ دو خودکش حملہ آور بھیجے گئے تھے۔ اس دوسرے حملہ آور کا نام اکرام اللہ محسود بتایا گیا لیکن وہ زندہ ہے یا ہلاک ہوچکا ہے اس بارے میں خود تمام حکومتی تحقیقاتی ادارے واضح نہیں ہیں۔ ایف آئی اے کی تفتیش کے مطابق بینظیر پر حملے کے وقت دو مختلف شدت کے دھماکے ہوئے جبکہ پنجاب پولیس کے خیال میں دھماکہ ایک ہی تھا جو بلال نے کیا تھا۔بینظیر بھٹو کے مقدمۂ قتل کے سرکاری وکیل چوہدری اظہر کے مطابق دو دھماکوں کی تصدیق لیبارٹری رپورٹس سے بھی ہوتی ہے۔چوہدری محمد اظہر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتی اداروں کی چھان بین کے مطابق اکرام اللہ محسود ہلاک ہو چکے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ انھیں جو رپوٹس ملی ہیں ان کے مطابق اکرام اللہ ہلاک ہوچکے ہیں۔ ‘ان افراد کے اہل خانہ اور مقامی پولیٹکل انتظامیہ کی رپورٹس میرے پاس ہیں جن میں اکرام اللہ کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔لیکن اس کے برعکس پنجاب کی صوبائی حکومت کی جانب سے حالیہ دنوں میں میڈیا کو جاری کی گئی انتہائی مطلوب افراد کی ایک فہرست میں اکرام اللہ محسود کا نام بھی موجود ہے۔حکومتِ پنجاب نے اکرام اللہ محسود کی گرفتاری یا ہلاکت کی صورت

میں 20 لاکھ روپے کا انعام بھی رکھا ہوا ہے۔ مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہونے کا مطلب ہے کہ کم از کم حکومتِ پنجاب ان کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کر رہی ہے۔قبائلی علاقے کے صحافی اشتیاق محسود کی تحقیقات کے مطابق بھی اکرام اللہ محسود زندہ ہیں اور افغانستان میں روپوش ہیں۔وہ اس وقت افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان شہریار گروپ کے پاس ہے۔

اس پر گذشتہ دنوں ماہ رمضان میں افغانستان میں قاتلانہ حملہ بھی ہوا تھا جس میں وہ بال بال بچ گیا تھا۔ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ پاکستانی حکام نے اس کی گرفتاری کے لیے گذشتہ دنوں اس کے خاندان کے کئی لوگوں کو جن میں اکرام اللہ محسود کا دس ماہ کا بچہ اور سسر شامل ہیں حراست میں لیا تھا۔اشتیاق محسود کے مطابق انھیں بعد میں اس تنبیہ کے ساتھ چھوڑ دیا گیا کہ

وہ اکرام کو ہتھیار ڈالنے کے لیے کہیں گے۔اکرام اللہ محسود کا تعلق جنوبی وزیرستان کے علاقے مکین سے ہے۔ وہ بیت اللہ محسود کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک تھے اور سنہ دو ہزار سات میں قائم ہونے والی تحریک طالبان کے سرگرم رکن بھی تھے۔وزارت داخلہ نے بینظیر بھٹو کے قتل کے فورا بعد بیت اللہ محسود کی ایک نامعلوم شخص کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو ٹیپ کی

جو میڈیا کو جاری کی گئی تھی۔ اس میں بھی وہ شخص بیت اللہ کو بتا رہا ہے کہ کارروائی کرنے والے بلال اور اکرام تھے ۔وزارت داخلہ کے مطابق بینظیر بھٹو پر حملے کے لیے دہشتگردوں کی پانچ رکنی ٹیم تیار کی گئی تھی اور گرفتار ملزمان کے ابتدائی بیانات کے مطابق ان میں سے دو خودکش حملہ آور تھے۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…