لاہور( این این آئی)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ نواز شریف کو وہم ہو گیا ہے کہ انکے خلاف آنے والے فیصلے کے پیچھے کوئی ہے حالانکہ اس فیصلے کے پیچھے اور فرنٹ پر بھی نواز شریف خود ہیں ،آپ کو اپنی مدت پوری کرنے کے حوالے سے آئین کی شق تو یاد آتی ہے لیکن آپ کو یہ سمجھ نہیں آتی کہ آرٹیکل 62اور 63بھی اسی آئین نے دئیے ہیں، جس آئین نے مدت کے حوالے سے بات کی ہے اسی آئین کے مطابق صادق اور امین ہونا بھی ضروری ہے،
امید ہے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر حصول انصاف کیلئے آئندہ کی جدوجہد کااعلان آج ( جمعہ ) کو پریس کانفرنس میں کروں ۔ گزشتہ روز ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ نواز شریف کی ریلی سمجھ نہ آنے والی ریلی بن گئی بلکہ یہ گاڑیوں کا تیز رفتار قافلہ بن گیا جس میں انسان نہیں بلکہ گاڑیاں 100کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑتے ہوئے سڑکوں پر جارہی ہیں ۔ نواز شریف کا سارا ہنگامہ ناکام ہوا اور وہ بے نقاب ہو چکے ہیں۔ تیز رفتاری میں سیاست کا جنازہ لے کر لاہور کی طرف بڑھا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف بار بار رونا روتے ہیں کہ میری حکومت ختم کر دی گئی ، مجھ سے آئینی حق چھین لیا گیا اور جمہوریت کو قتل کر دیا گیا ،میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ منتخب حکومت کی مدت پاکستان کے آئین نے دی ہے،آئینی مدت عورت کی عدت کی طرح نہیں کہ اسے کم یا زیادہ نہ کیا جا سکے ۔ جمہوری حکومتوں کی مدت آئین نے دی ہے اور اسے مشروط بھی کیا ہے ، آپ کو آئین کے آرٹیکلز کے تحت نا اہل کیا گیا ہے ، آپ کو کسی سیاسی جماعت یا مخالفین نے نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی معز ز جج نے نا اہل کیا ہے ۔ اگر آئین کے اندر حکومت کی مدت کی شق آتی ہے تو آرٹیکل 14بھی ہے جس نے انسانی جان کو قابل حرمت قرار دیا ہے لیکن آپ کے اقتدار میں 14لاشیں گرا ئی گئی ہیں،
یہی آئین اطلاعات تک رسائی کی شق بھی ہے لیکن ہمیں جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ شائع نہیں کی جارہی ہے ۔25اے جس میں تعلیم دینے کی بات ہے اور آپ نے کروڑوں بچوں کو تعلیم سے محروم رکھا ہے اور آپ کو اس کی کوئی فکر مندی نہیں ، اسی میں عوام کو صحت ، روزگار کی فراہمی بھی ہے لیکن آپ کو ایک ہی آرٹیکل کا نام یاد ہے کہ آپ کو پانچ سال ملیں گے،آپ نے آئین کے بیسوں آرٹیکلز پامال کئے ہیں لیکن ایک آرٹیکل کے ذریعے مدت کا رونا روتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اٹلی میں 60سالوں میں 38حکومتیں بدلی ہیں لیکن وہاں ایسی کوئی بات نہیں کی جاتی اور اٹلی جی ٹونٹی میں شامل ہے۔ اب کرپشن ، جھوٹ، بد دیانتی، جعلی دستاویزات جمع کرانے پر مواخذہ ہوگا ۔ آپ کی توپوں کا رخ ریاستی اداروں کی طرف ہے ، آپ نے سپریم کورٹ پر جارحانہ حملہ کیا ہے پہلے آپ نے فزیکل حملہ کیا اور اب بیانات سے حملہ کیا ہے جو توہین عدالت ہے ۔ آپ نے ریاستی اداروں کو للکارا ہے اورلوگوں کو اکسا رہے ہیں کہ میرا ساتھ دو، کیا آپ کا یہ طرز عمل آئین ،جمہوریت کی حدود میں آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف میرے ملک میں واپس آنے پر پریشان ہیں اور انہوں نے اس کا ذکر بھی کیا ہے۔ یہ کہا گیا کہ تباہی پھیلانے آ جاتے ہیں لیکن جب آپ د س سال تک میرے پاس آتے تھے ، سبق کے نوٹس لیتے تھے اس وقت میں نے آپ کو تباہ نہیں کیا اب کیا میں پاکستان کو تباہ کرنے آتا ہوں ۔ آپ سنجیدگی سے غور کریں آپ کے ساتھ کیوں اور کیا ہوا، اس کے ذمہ دار آپ خود ہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی سے تصادم نہیں چاہتے ہماری توجہ صرف سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف ہے ۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو وہم ہو گیا ہے کہ ان کے خلاف عدالتی فیصلے کے پیچھے کوئی ہے ، میرے بارے میں کہا گیا ، اسٹیبلشمنٹ کو بدنام کرتے ہیں لیکن اس فیصلے کے پیچھے کوئی نہیں بلکہ اس کے پیچھے اور فرنٹ پر بھی آپ خود ہیں ۔ آپ کی ہزاروں چوریوں میں سے پانامہ آف شور کی ایک چوری پکڑی گئی ہے اور اس کی دستاویزات بیرون ممالک کی تحقیقاتی صحافیوں نے جاری کیں ۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم 10کو بھی منظر عام پر آنا چاہیے اور ممکن ہے اس کیلئے کوئی درخواست بھی دائر کر دے ۔
انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن کے سانحہ کے متاثرین کو انصاف کے حصول کے لیے جدوجہد میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے اس کے فیزز ہیں جنہیں انصاف کے حصول کے لئے پورا کریں گے ، وارثان سے اظہار یکجہتی اور آئندہ کے مراحل کے حوالے سے امید ہے آج جمعہ کو پریس کانفرنس کروں گا ۔ انہوں نے کہا کہ میرا اندازہ یہی تھاکہ جے آئی ٹی اور عدالت سے فیصلہ ان کے حق میں آئے گا لیکن یہ فیصلہ میرے جائزے کے برعکس آیا اور میری بات غلط ثابت ہوئی اس لئے میں نے مبارکباد دی ۔
انہوں نے شہباز شریف کے وزیراعظم نہ بننے میں عوامی تحریک کے خوف کے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ درست ہے کہ سو فیصد ہمارے خوف کی وجہ سے انہوں نے پنجاب کی وزارت اعلیٰ نہیں چھوڑی کیونکہ اگر یہ وزارت اعلیٰ چھوڑ کر کاغذات نامزدگی لیتے تو ہم نے نا اہل کرانے کیلئے جنگ لڑنا تھی ۔انہوں نے کہا کہ مجھے کریڈٹ لینے سے کوئی دلچسپی نہیں میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ نتائج ملک و قوم کے حق میں نکلیں۔ انہوں نے کہا کہ اب میں زیادہ وقت پاکستان میں قیام کروں گا اور اگر کہیں بہت ضروری جانا بھی ہوا تھا جا کر فوری واپس آجاؤں گا۔