سینیٹر سعید غنی جاتے جاتے رُو پڑے،حیرت انگیزوجہ سامنے آگئی

20  جولائی  2017

اسلام آباد (این این آئی) سندھ اسمبلی کے نو منتخب رکن سینیٹر سعید غنی سینٹ میں اپنے آخری خطاب کے دوران اپنے آباؤ اجداد کی غربت کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے ٗ تقریر روک کر اپنے آنسو خشک کر تے رہے ٗ ارکان نے ڈیسک بجا کر ایوان سے رخصت کیا جبکہ سندھ اسمبلی کے نو منتخب رکن سعید غنی نے کہاہے کہ میرا تعلق ایک انتہائی غریب خاندان سے تھا ٗمزدور باپ دادا کے بیٹے کا سینٹ میں پہنچنا اعزاز ہے ٗپی ایس 114 کا الیکشن انتہائی شفاف تھا۔

جمعرات کو سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 114 سے نومنتخب رکن سینیٹر سعید غنی ایوان بالا میں اپنے آخری خطاب کے دوران اپنے آباؤ اجداد کی غربت کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔ سعید غنی نے کئی مرتبہ تقریر روک کر اپنے آنسو خشک کئے۔ ان کے خطاب سے پورے ایوان کا ماحول بھی افسردہ اور جذباتی ہو گیا۔ بعد ازاں وہ فرداً فرداً سینیٹ کے ہر رکن کے پاس گئے اور ان سے گلے ملے۔ ارکان نے انہیں ڈیسک بجا کر ایوان سے رخصت کیا۔ ان کے روانہ ہونے سے پہلے چیئرمین نے کہا کہ تھوڑی دیر میں سعید غنی کا سندھ اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے نوٹیفیکیشن ہونے والا ہے جس کے بعد وہ اس ایوان کے لئے اجنبی ہو جائیں گے۔ بعد ازاں جب چیئرمین نے بتایا کہ اس ایوان میں ایک اجنبی بھی اب موجود ہے تو پورے ایوان میں تمام ارکان نے ایک مرتبہ پھر زوردار آواز میں ڈیسک بجائے جس کے ساتھ ہی سعید غنی ایوان سے اٹھ کر چلے گئے۔ قبل ازیں انتہائی جذباتی انداز میں اپنا آخری خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ گزشتہ ساڑھے پانچ سال کے دوران ایوان میں میرے کلمات سے اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو اس پر معذرت خواہ ہوں۔ اپنی پارٹی کا نکتہ نظر پیش کرنا میری ذمہ داری تھی، سینیٹ سیکریٹریٹ کے تمام افسران کا بھی شکر گذار ہوں کہ انہوں نے میرے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا۔ ایک عام سے خاندان سے تعلق رکھنے والے اور عام سے فرد کے لئے اس ایوان کا رکن بننا میرے لئے بہت اعزاز کی بات تھی۔

سینیٹ کے عملہ کی رہنمائی میں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔ میڈیا نے بھی میری رہنمائی اور مدد کی۔ اس پر میڈیا کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میڈیا کی وجہ سے میری شناخت ملک سے نکل کر دنیا میں بھی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک بہت غریب خاندان سے تعلق رکھتا ہوں۔ میرے دادا مزدوری کرتے تھے۔ بڑی مشکل سے انہوں نے میرے والد صاحب کو تعلیم دلائی، تعلیم کے حصول کے دوران بھی میرے والد مزدوری کرتے تھے۔

میٹرک کی فیس جمع کرانے کا وقت آیا تو میری دادی نے اپنے کپڑے اور چھوٹی چھوٹی چیزیں بیچ دیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے والد نے گریجویشن کے بعد ماسٹرز کیا۔ بینک کی ملازمت کی اور پھر ٹریڈ یونین کا حصہ بن گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کے عوام کو پتہ چلنا چاہئے کہ غریب لوگ بھی اس ایوان میں پہنچ سکتے ہیں۔ ہم نے اپنی اوقات کبھی نہیں بھولی۔ انہوں نے کہا کہ میرے والد کا قول تھا کہ اپنے محسن کو کبھی نہ بھولو۔

میرے والد کو جب بینک میں ملازمت ملی تو سیکورٹی ڈیپازٹ جمع کرانے کے لئے ہمارے پاس 100 روپے بھی نہ تھے۔ وہ انہوں نے ایک پڑوسی سے لے کر جمع کرائے۔ انہوں نے کہا کہ زندگی میں مجھے پیسے کی بہت پیشکش ہوئی لیکنب میرے والد کی باتیں میرے پیروں کی زنجیریں اور ہاتھ کی ہتھکڑیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد کی عزت کی لاج آج تک رکھی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ والد کی شہادت کے بعد 23 سال کی عمر میں سیاست میں پہلی بار قدم رکھا۔ انہوں نے کہا کہ اپنے بہن بھائیوں کو بھی میں نے تعلیم دلائی،

ٹریڈ یونین میں آنے کے بعد 1996ء میں ملازمت سے نکل کیا۔ 2001ء اور 2006ء میں ناظم بنا، پھر پارٹی نے مجھے سینیٹ میں بھجوا دیا۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کا رکن ہونے کے باوجود صوبائی اسمبلی کا رکن منتخب ہو گیا ہوں اور اپنے حلقہ سے کامیابی لوگوں نے دلائی جہاں سے پیپلز پارٹی کبھی نہیں جیتی تھی، حلقے کے عوام کی توقعات پر پورا اترنا میرے لئے ایک چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی پی 114 کا الیکشن انتہائی شفاف ہوا ہے۔ اس سے پہلے ایسا شفاف الیکشن نہیں ہوا۔ حلف دیتا ہوں میں نے الیکشن میں کوئی گڑ بڑ نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ وہ پارٹی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہیں جس نے ان پر اعتماد کا اظہار کیا۔ میرے لئے یہ ایک اعزاز بھی ہے۔ اس کا احسان اتار نہیں سکتا۔ اس ایوان سے جانے کے بعد سینیٹ کے ساتھیوں کو بہت یاد کروں گا۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ سینیٹر سعید غنی نے ایوان بالا میں ایک فعال سینیٹر کی حیثیت سے کردار ادا کیا، وہ ایک عظیم والد کے بیٹے ہیں، امید ہے کہ سندھ اسمبلی میں بھی وہ وفاق کی اسی طرح نمائندگی کریں گے۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ سعید غنی نے ملکی سیاست اور کمیٹی میں سعید غنی کی سوچ ملکی مفاد، استحکام اور بہتری کیلئے استعمال کی۔ وہ ایک عظیم والد کے بیٹے ہیں، پورے ایوان کی جانب سے پی ایس 114 سے منتخب ہونے پر سعید غنی کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ہم تو ایک قیمتی اثاثے سے محروم ہو رہے ہیں لیکن سندھ اسمبلی کو اس کا فائدہ ہو رہا ہے۔ امید ہے کہ سعید غنی سندھ اسمبلی میں بھی وفاق کی نمائندگی کریں گے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…