اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ گردشی قرضہ کاروباری سرگرمیوں، صنعتی پھیلائو، توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری اور ملک کی بہتر ہوتی عالمی درجہ بندی کیلئے بڑا خطرہ بن گیا ہے۔چار سو چودہ ارب روپے کاگردشی قرضہ تھر کول سمیت توانائی کے متعدد منصوبوں میں نجی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی کر رہا ہے جس سے شرح نمو اور عوام کا معیار زندگی متاثر ہو گا۔
اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ نجی شعبہ کی جانب سے بجلی کی پیداوار کی صلاحیت میں کمی خطرناک ہے۔گر دشی قرضے کے باعث بر و قت رقم کی و صو لی نہ ہو نے کی وجہ سے حکومت کی مزید ا یندھن ا مپو ر ٹ کر نے کی صلاحیت بھی متا ثر ہو رہی ہے۔اسی وجہ سے حکومت کی بار بار پی ایس او کو اربوں روپے کی فنڈنگ بھی کرنی پڑتی ہے۔ نجی بجلی گھروں کو ادائیگیاں نہ ہونے سے یہ ایندھن خریدنے اور بینکوں کا قرض واپس کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔ اگرتوانائی کے شعبہ کا قرض فوری ادا کر کے اسے بحال نہ کیا گیا تو پاکستان کی عالمی درجہ بندی پر نظر الثانی ہو سکتی ہے جس سے ملکی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان ہو سکتا ہے ۔ گردشی قرضہ سے نمٹنے کے لئے لوڈ شیڈنگ کی پالیسی قابل اعتراض ہے کیونکہ اس سے صنعتی شعبہ کو سالانہ کھربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔دیگر شعبوں کے نقصانات، برامدات و محاصل کی کمی، بے چینی وبے روزگاری الگ ہیں۔لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے جوکارخانہ دار متبادل انتظام کرتے ہیں انکی پیداواری لاگت میں تیس فیصد تک اضافہ ، ٹیکسٹائل کے شعبہ کی پیداواری استعداد میں 33فیصد کمی جبکہ کئی چھوٹے کاروبار پچاس فیصد نقصانات کا سامنا کر تے ہیں۔انھوں نے کہا کہ موثر انتظام، کرپشن کے خاتمہ، سرمایہ کاروں کے لئے سازگار ماحول ،گیس اورکوئلہ کے زخائرکے استعمال اوردیگر اصلاحات سے صورتحال بدل سکتی ہے۔